Time 10 اگست ، 2021
دنیا

دبئی میں پاکستانیوں کے داخلےکیلئے ویکسینیشن کارڈ کی شرط ختم کردی گئی

دبئی میں حکام کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر ریاست میں داخلےکے لیے نئی ہدایات جاری کردی گئیں۔

دبئی ائیرپورٹ حکام کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کا رہائشی ویزہ رکھنے والے  افراد داخلے کے اہل ہوں گے، دبئی میں داخلے کے لیے اب پاکستانیوں کو ویکسینیشن کارڈ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 ائیرپورٹ حکام کے مطابق مسافروں کو دبئی میں داخلےکے لیے پہلے دبئی حکام سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا، نئے حکم نامے میں 48 گھنٹے پہلے پی سی آر ٹیسٹ اور چار گھنٹے پہلے ریپڈ ٹیسٹ کی شرط برقرار رکھی گئی ہے اور مسافروں کا دبئی پہنچنے پر کورونا ٹیسٹ بھی کیا جائےگا۔

حکم نامے کے مطابق دبئی کے سفر کیلئے نئی ہدایات پاکستان، سری لنکا، نیپال اور بھارت سے آنے والے مسافروں پر لاگو ہوں گی۔

 شارجہ نے پاکستانیوں کے لیے آراے ٹی ٹیسٹ کرانے پر رضامندی ظاہرکردی

خیال رہےکہ یو اے ای کی 2 ریاستوں شارجہ اور دبئی نےکورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ کے باعث پاکستان سمیت جنوبی ایشیا سے آنے والے مسافروں کے لیے' ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ' کی شرط لازم قرار دی تھی جس کی سہولت پاکستانی ائیرپورٹس پر ابھی دستیاب نہیں ہے۔

حکومت نے دونوں ریاستوں سے ملک میں ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے پر فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی اور درخواست کی تھی کہ پاکستان سے رہائشی ویزوں کے حامل مسافروں کے ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ (آر اے ٹی ٹیسٹ) قبول کیے جائیں۔

گذشتہ دنوں کراچی ائیرپورٹ پر مسافروں کا ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ نہ لیے جانے کے سبب ایمریٹس ائیرلائن 70 پاکستانی مسافروں کو چھوڑ کر دبئی روانہ ہوگئی تھی۔

ذرائع کے مطابق شارجہ نے پاکستان کی درخواست قبول کرتے ہوئے آراے ٹی ٹیسٹ کرانے پر رضامندی ظاہرکردی ہے۔

پی سی آر ریپڈ ٹیسٹ اور ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ کیا ہے ؟

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا کی تشخیص کے لیے عام طور پر پی سی آر ٹیسٹ کیا جارہا ہے جس کی رپورٹ کم از کم 24 گھنٹوں میں آتی ہے جب کہ پی سی آر ریپڈ ٹیسٹ اسی کی جدید شکل ہے جس کی رپورٹ 4 گھنٹے میں آجاتی ہے۔

دوسری جانب ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ(ے آراے ٹی ٹیسٹ) ایک طرح کا ہنگامی ٹیسٹ ہے جو کہ عام طور پر ائیرپورٹس پر کیا جارہا ہے، اس میں ایک اسٹرپ استعمال کی جاتی ہے اور اس کا نتیجہ تو فوری مل جاتا ہے تاہم یہ زیادہ قابل اعتبار نہیں اور عموماً کورونا کی علامات والے مریضوں میں اس کے نتائج زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔

مزید خبریں :