نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کے ملازمین کا بھی ڈی این اے ہوگا

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کردی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نےکی۔

 مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی روبکار کو عدالت میں پیش کیاگیا جس کی بنیاد پر ملزم کی حاضری لگائی گئی۔ 

ملزم ظاہر جعفر کو بخشی خانے میں ہی رکھا گیا اور عدالت میں پیش نہ کیا گیا۔

 عدالت نے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید14 روزہ توسیع کرتے ہوئے 30 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دےدیا۔ 

عدالت میں تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکیٹو ڈاکٹر طاہر ظہور سمیت 6 ملزمان کو بھی پیش کیاگیا۔ 

ملزمان کے وکلا نےعدالت کو بتایاکہ پولیس نےتمام ملزمان کو ضمنی بیان پر گرفتار کیا ہے، سرکاری وکیل نے اعتراض کرتے ہوئےعدالت کو بتایا کہ ملزم ظاہرجعفر کے والد نے ڈاکٹر طاہر ظہور سے رابطہ کیا تھا۔

عدالت نے وکلا کے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرتےہوئے 6 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا، ان ملزمان پرشواہد چھپانے کا الزام ہے۔

اس کے علاوہ عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کے 2 ملازمین کا ڈی این اے کرانے کےلیے پولیس کی درخواست بھی منظور کرلی۔

مزید خبریں :