16 اگست ، 2021
امریکی حکام کا کہنا ہےکہ طالبان کو امریکا میں موجود افغانستان کے اثاثوں تک رسائی نہیں دی جائے گی۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نےکہا ہےکہ طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد انہیں افغانستان کے مرکزی بینک کے امریکا میں موجود کسی بھی اثاثے تک رسائی نہیں ملےگی۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کا انخلا ہورہا ہے اور طالبان کابل پر قابض ہوچکے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق اپریل کے اختتام تک افغانستان کے مرکزی بینک کے مجموعی ذخائر 9 اعشاریہ 4 ارب ڈالر تھے، تاہم ان میں سے زیادہ تر اثاثے افغانستان سے باہر موجود ہیں۔
یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ امریکا میں افغان حکومت کے کتنے اثاثے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان طالبان 20 سال بعد ایک بار پھر کابل پرقابض ہوچکے ہیں اور افغانستان کے بیشتر حصے پر بھی ان کی عملداری قائم ہوچکی ہے۔
طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم کا کہنا ہےکہ طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہر قدم ذمہ داری سےاٹھائیں گے، طالبان عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی، طالبان کسی اور ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے چاہتے ہیں کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے، امید ہے غیر ملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربےنہیں دہرائیں گی۔
ان کا مزید کہناتھا کہ عالمی برادری سے پُرامن تعلقات چاہتے ہیں، کسی سفارتی ادارے یا ہیڈکوارٹر کو نشانہ نہیں بنایاگیا، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، تمام ممالک اور قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھیں، طالبان پُر امن تعلقات کےخواہاں ہیں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کا شریعت کےمطابق خیال رکھا جائےگا۔