Time 18 اگست ، 2021
پاکستان

مینار پاکستان پر لڑکی سے بدتمیزی اور ہراسانی کے واقعے میں ایک بھی گرفتاری نہ ہوسکی

لاہور میں 14 اگست کو گریٹر اقبال پارک (مینار پاکستان) میں خاتون ٹک ٹاکر سے سیکڑوں افراد کی بدتمیزی اور ہراساں کیے جانے پر اب تک ایک بھی گرفتاری نہ ہوسکی ۔

فوٹیج وائرل ہو نے پر پولیس نے 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور  وزیراعظم عمران خان اور  وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعےکا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

تاہم واقعے میں ملوث کسی ایک بھی شخص کی گرفتاری نہیں ہوسکی اورپولیس کی پھرتیاں بھی کاغذی ثابت ہوئی ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گِل نے کہا ہےکہ اعلیٰ پولیس آفیسر لاہور واقعےکی ویڈیوز کا جائزہ لے چکے ہیں، اب ویڈیوزسے ملزمان کے نام، ولدیت، ایڈریس اور شناخت نادرا سے کرائی جائےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ عاشورہ کی وجہ سے نادرا کے دفاتر بند ہیں ، لیکن نادرا سے رابطہ کرکے فوری کام کیا جائےگا، قانون ہر صورت میں ان ملزمان کو سخت ترین سزائیں دےگا ۔

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہےکہ مینار پاکستان پر ہجوم کی جانب سے لڑکی سے دست درازی باعثِ شرم ہے، یہ واقعہ ہمارے سماج کی پستی کو بیان کرتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ لڑکی کو زدوکوب کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

واقعہ کیا ہے ؟

خیال رہے کہ14 اگست جشن آزادی کے دن لوگوں کی بڑی تعداد گریٹر اقبال پارک میں جمع تھی، ایسے میں ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اکرام اپنے دو ساتھیوں عامر سہیل اور صدام حسین کے ساتھ وہاں پہنچیں اور ویڈیوز بنانا شروع کر دیں۔

اچانک منچلوں کے ایک گروہ نے خاتون پر ہلہ بول دیا، کپڑے پھاڑے اور انہیں ہوا میں اچھالتے رہے، خاتون دہائی دیتی رہی جو کسی نے نہ سنی،خاتون نے بڑی مشکل سے جان چھڑائی، اس ہنگامہ آرائی کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مزید خبریں :