18 اگست ، 2021
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے فرار کے وقت کئی ملین ڈالرز ساتھ لے جانے کے الزام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے بعد اشرف غنی 15 اگست کو ملک سے فرار ہوگئے تھے۔
روس نے دعویٰ کیا تھاکہ اشرف غنی افغانستان سے فرار ہوتے ہوئے اپنے ساتھ پیسوں سے بھری 4 گاڑیاں اور ایک ہیلی کاپٹر بھی لے گئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق سابق افغان صد ر کو کچھ پیسے چھوڑ کر بھی جانا پڑا کیونکہ ان کے پاس مزید پیسے رکھنے کی گنجائش موجود نہیں تھی۔
تاہم آج متحدہ عرب امارات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اشرف غنی اور ان کے اہل خانہ امارات میں ہیں اور انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملک میں پناہ دی گئی ہے۔
اب اشرف غنی نے فیس بک پر قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پیسوں سے بھرے بیگ ساتھ لے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
انہوں نے فیس بک پر قوم سے خطاب میں کہا کہ پیسے لیکر ملک سے جانے والی خبریں سراسر بے بنیاد ہیں، میں بالکل خالی ہاتھ آیا ہوں جس کی اماراتی کسٹم سے بھی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ میرے پاس اتنا بھی وقت نہیں تھا کہ اپنے جوتے تبدیل کرپاتا۔
خیال رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے صحافی کاوون خاموش کے مطابق تاجکستان میں افغان سفیر ظاہر اغبار نے اشرف غنی کے پاس موجود رقم کا بتادیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں افغان سفیر نے کہا کہ کابل سے فرار ہوتے وقت اشرف غنی بیگوں میں 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز بھر کر لے گئے ہیں‘۔