دنیا
Time 19 اگست ، 2021

ہر ہفتے تقریباً 20 سے 30 ہزار افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے نتیجے میں بڑی تعداد میں افغان شہری ترکِ وطن کر سکتے ہیں  اور اندازاً ہر ہفتے تقریبا 20 سے 30 ہزار افغان ملک چھوڑ رہے ہیں۔ 

سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں مغربی ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرحدیں پناہ گزینوں کے لیے بند نہ کریں۔ 

اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ پیر کے روز کابل ائیر پورٹ پر افراتفری اور خوف کا جو عالم دیکھا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں، ہفتوں حتیٰ کہ مہینوں تک ترکِ وطن کے خواہش مند افغان باشندے پڑوسی اور مغربی ممالک کا رخ کرتے رہیں گے جب کہ 2015 کے پناہ گزین بحران کے بعد سے ہی یورپی ممالک اپنی سرحدوں کی قلعہ بندی کر رہے ہیں اور اُسی خوف سے فرانس اور جرمنی میں تارکین وطن کی تعداد کو محدود کرنے سے متعلق بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری پر مجوزہ مذاکرات میں ترکی کا کردار ایک بار پھر اہم رہے گا۔ طالبان کی جانب سے عام معافی کی مسلسل یقین دہانی کے باوجود آئندہ چند ہفتوں کے دوران ہزاروں افغان باشندوں کے کابل سے انخلاء کا امکان ہے۔ 

ادھر امریکا نے کہا ہے کہ اسپیشل امیگرنٹ ویزے کے اہل کم از کم 22 ہزار افغان باشندوں کو ائیر لفٹ کیا جائے گا، جرمنی 10 ہزار اور برطانیہ 20 ہزار افغان باشندوں کو سیاسی پناہ دے گا۔ 

سوئٹزرلینڈ نے کہا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی افغانستان سے براہ راست آنے والے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا تاہم جنہیں جان کا خطرہ ہے اُنہیں سوئس حکومت انسانی بنیادوں پر ویزہ دینے پر غور کرے گی۔ 

کینیڈا نے 20 ہزار افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے علاوہ کینیڈین فوج کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کے لیے ٹروڈو حکومت نے خصوصی امیگریشن پروگرام بھی ترتیب دیا ہے۔

مزید خبریں :