19 اگست ، 2021
کابل پر 20 سال بعد ایک بار پھر طالبان کے قبضے نے افغان شہریوں اور عالمی برادری کے ذہنوں میں نئے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ آیا طالبان اپنے سابقہ دور اقتدار کی طرح سخت پابندیاں عائد کریں گے یا اس بار وہ نئے اور دنیا کے لیے قدرے قابل قبول مثبت روپ میں نظر آئیں گے۔
طالبان کی جانب سے افغان عوام اور عالمی برادری سے درج ذیل 5 وعدےکیےگئے ہیں اب دیکھنا یہ ہےکہ وہ انہیں کس طرح پورا کرتے ہیں۔
17 اگست کو پہلی بار منظر عام پر آنے والے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان خواتین کو شریعت کی روشنی میں ان کے حقوق کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں،خواتین کام اور تعلیم حاصل کرسکیں گی ۔
طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہےکہ وہ فوج اور پولیس سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں سمیت اپنے خلاف لڑنے والے تمام افراد کو معاف کرتے ہیں۔
طالبان کی جانب سے دیگر ممالک کی حکومتوں کو یقین دلایا گیا ہےکہ افغانستان میں ان کے سفارت خانے، سفارتی عملہ اور نجی و سرکاری تنظیمیں محفوظ رہیں گی۔
ایک روسی سفارتی اہلکار کا کہنا ہےکہ سابقہ انتظامیہ کے مقابلے میں افغانستان میں امن و امان کی صورتحال اب پہلے سے کہیں بہتر ہے۔
دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کا بنیادی اور سب سے اہم نکتہ یہ تھا کہ امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہےکہ وہ اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں افیون کی کاشت پر پابندی لگائیں گے اور منشیات کی فیکٹریاں بند کروائیں گے۔