Time 20 اگست ، 2021
دنیا

طالبان کے 2 اہم رہنما کابل ’فتح‘ ہونے کے باوجود منظر عام پر کیوں نہیں آئے؟

کابل پر قبضے کے بعد ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد بھی منظر عام پر آئے تھے اور انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کی تھی— فوٹو: اسکرین گریب
کابل پر قبضے کے بعد ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد بھی منظر عام پر آئے تھے اور انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کی تھی— فوٹو: اسکرین گریب

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب بھی اعلیٰ قیادت کے 2 اہم ارکان منظر عام پر نہیں آئے۔

کابل پر قبضے کے بعد ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد بھی منظر عام پر آئے تھے اور انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کی تھی۔

اس کے علاوہ بھی کئی اہم طالبان رہنما منظر عام پر آئے ہیں تاہم اب بھی اعلیٰ قیادت میں شامل 2 اہم شخصیات سامنے نہیں آئی ہیں۔

ان شخصیات میں طالبان بانی امیر ملاعمر کے بیٹے ملا محمد یعقوب اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی شامل ہیں۔

ملا یعقوب

ملا محمد یعقوب طالبان کے بانی ملا عمر کے صاحبزادے ہیں، ملا یعقوب طالبان کے نائب امیر اور ملٹری آپریشنز کے سربراہ ہیں۔

انہیں اب تک کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی مغربی ممالک کے پاس ان کی کوئی معلومات ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ کی ان کی عمر 30 سال سے کچھ زائد ہے۔

سراج الدین حقانی

سراج الدین حقانی مجاہدین کمانڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں اور والد کے بعد وہ حقانی نیٹ ورک کی قیادت کررہے ہیں۔

سراج الدین حقانی بھی طالبان کے نائب امیر ہیں اور عسکری کارروائیوں کو دیکھتے ہیں۔

امریکا نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی ہے تاہم اب تک ان کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

سراج حقانی کی طالبان کے مقامی میڈیا نے ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں وہ نامعلوم مقام پر انتہائی سکیورٹی میں پیدل جارہے ہیں تاہم اس ویڈیو میں بھی ان کا چہرہ واضح نہیں ہے۔

دوسری جانب ان دونوں منظرعام پر نہ آنے والے رہنماؤں کو ممکنہ طور پر آئندہ بننے والی طالبان حکومت میں اہم کردار مل سکتا ہے۔

ان دونوں طالبان رہنماؤں کے سامنے نہ آنے کی وجہ امریکا کی جانب سے مقرر کردہ ان کے سروں کی قیمت ہے یا کچھ اور؟ یہ آنے والے کچھ دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

مزید خبریں :