23 اگست ، 2021
طالبان نے امریکا اور برطانیہ کو ایک ہفتے میں افغانستان سے نکلنے وارننگ دے دی اور کہا کہ ایک ہفتے میں افغانستان سے نہ نکلے تو نتائج بھگتنے کو تیار رہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ 31 اگست کے بعد غیر ملکی افواج کے افغانستان میں رکنے کا مطلب قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں (ایجنسی اے ایف پی) طالبان نے آخری امریکی فوجی کی افغانستان میں موجودگی تک حکومت کی تشکیل اور کابینہ کا اعلان روک دیا۔
طالبان ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب تک ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں ہے، نہ حکومت بنائیں گے، نہ کابینہ کا اعلان ہوگا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو فوجی انخلاکی 31 اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع کاجائزہ لیں گے، امریکی فوج کابل ائیر پورٹ سے لوگوں کونکالنے کی کوشش کررہی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا جائزہ لیا جائے گا، طالبان ترجمان سہیل شاہین کے اس حوالے بیانات کو دیکھا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اپنے بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ 31 اگست تک مکمل انخلا کے وعدے پر قائم ہیں۔
پینٹاگون کے مطابق 14 اگست سے اب تک 37 ہزار افراد کو امریکا افغانستان سے نکال چکا ہے۔
برطانیہ انخلا کا عمل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت کا خواہاں ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے منگل کو شیڈول جی سیون اجلاس میں انخلا کی ڈیڈلائن بڑھانے کی درخواست رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
جرمنی کا کہنا ہے کہ وہ 31 اگست کے بعد بھی کابل ائیرپورٹ پر انخلا آپریشن جاری رکھنے کے لیے نیٹو اتحادیوں اور طالبان سے رابطے میں ہے۔
جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ ہم امریکا ترکی اور دیگر اتحادیوں سے اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہم طالبان سے بھی بات کریں گے اور چاہیں گے کہ امریکی انخلا کے بعد بھی عام شہریوں کو نکالنے کے لیے آپریشن جاری رکھا جائے۔
طالبان کا کابل پر کنٹرول
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔