دنیا
Time 24 اگست ، 2021

گوانتا نامو میں قید کاٹنے والے ملا عبدالقیوم ذاکر افغانستان کے عبوری وزیر دفاع مقرر

تقرری کی خبر عرب میڈیا نے جاری کی ، طالبان کی جانب سے فی الحال اس تقرری کی تصدیق نہیں کی گئی ہے — فوٹو: فائل
تقرری کی خبر عرب میڈیا نے جاری کی ، طالبان کی جانب سے فی الحال اس تقرری کی تصدیق نہیں کی گئی ہے — فوٹو: فائل

افغان طالبان نے ملا عبدالقیوم ذاکر کو افغانستان کا عبوری وزیر دفاع مقررکردیا۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیر دفاع عبدالقیوم ذاکر گوانتا نامو میں قید رہے ہیں۔

طالبان کی جانب سے فی الحال اس تقرری کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ آج افغان میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نےگل آغاکو افغانستان کا وزیرخزانہ، صدر ابراہیم کو قائم مقام وزیرداخلہ اورنجیب اللہ کوانٹیلی جنس چیف مقرر کیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے ملاشیریں کوکابل کاگورنر اورحمداللہ نعمانی کو دارالحکومت کا میئرلگایا گیا ہے۔

افغان میڈیا کا بتانا ہےکہ طالبان کی جانب سے حاجی محمد ادریس کے نام سے مشہور ملا عبدالقہار کو مرکزی بینک کا قائم مقام سربراہ بنایا گیا ہے جب کہ ہیمت اخوندزادہ قائم مقام وزیر تعلیم مقرر کیے گئے ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق ملا عبدالقہار نے اپنی تقرری کے بعد افغان سینٹرل بینک کے اسٹاف سے تعارفی میٹنگ کی جس میں انہوں نے عملے کو بتدریج کام پر واپس لوٹنے کی ہدایت کی۔

ان تمام تقرریوں کی طالبان نے اب تک کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے کہا تھا کہ 31 اگست تک امریکا اور برطانیہ اپنا انخلا مکمل کریں اور اگر 31 اگست کے بعد بھی امریکی فوجی موجود رہتے ہیں تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا اور نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہے حکومت کا اعلان کریں گے نہ کابینہ تشکیل دیں گے۔

طالبان کے اس بیان کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی و دیگر ممالک نے کہا تھا کہ وہ ڈیڈلائن میں توسیع کے لیے اپنے شراکت داروں اور طالبان سے رابطے میں ہیں جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی تھی کہ 31 اگست تک انخلا کا آپریشن مکمل کرلیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان افغان دارالحکومت کابل میں بھی داخل ہوگئے تھے جس کے بعد ملک کا کنٹرول عملی طور پر ان کے پاس چلا گیا ہےاور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد حکومتی عہدے دار فرار ہوچکے ہیں۔

طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد غیر ملکی اور افغان شہریوں کی بڑی تعداد ملک سے نکلنے کی خواہش میں کابل ائیرپورٹ پر موجود ہیں جبکہ ائیرپورٹ کا انتظام امریکی فوجیوں نے سنبھال رکھا ہے اور روزانہ درجنوں پروازیں شہریوں کو وہاں سے نکال رہی ہیں۔

مزید خبریں :