امریکی اور اتحادی افواج کی معاونت کرنے والے ہزاروں افراد کو کابل سے کراچی لانے کا فیصلہ

امریکی اور اتحادی افواج نے 31 اگست تک افغانستان سے حتمی انخلا کے لیے پاکستان سے مدد کی درخواست کردی۔

طالبان سے جنگ کے دوران امریکی اور اتحادی افواج کی معاونت کرنے والے تین سے چار ہزار افراد کراچی لائے جائیں گے، انہیں پاکستان کا ویزا دیا جائے گا اور انہیں امریکا منتقلی سے پہلے ایک ماہ کراچی میں رکھا جائے گا۔

افغانستان سے نکلنے کے خواہاں افغان باشندے فوجی طیارے میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
افغانستان سے نکلنے کے خواہاں افغان باشندے فوجی طیارے میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی و اتحادی افواج کے معاونت کاروں کے کراچی میں رہنے کا بندوبست سندھ حکومت کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل سے غیر ملکیوں کو لے کر اڑان بھرنے والی متعدد پروازیں کل سے کراچی میں لینڈ کرنا شروع کردیں گی۔

جیو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ افغانستان سے انخلا میں مدد کی درخواست امریکی فوج اور نیٹو نے کی ہے۔

ذرائع کے مطابق انخلا میں مدد کے لیے پاکستان میں اعلیٰ سطح کا اجلاس راولپنڈی میں ہوا جس میں وزارت خارجہ حکام اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اہم اجلاس کراچی میں بھی ہوا۔

سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی مدد گاروں کو نکالنے والی 5 ابتدائی پروازیں کراچی میں اتریں گی۔ اسلام آباد میں رش کے باعث انخلا میں مصروف طیاروں کو کراچی میں اتارنے کا فیصلہ ہوا اور مجاز اتھارٹی سے منظوری کے بعد طیاروں کا کل کراچی میں لینڈ کرنے کا امکان ہے۔

ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ افغانستان سے 3 سے 4 ہزار افراد کراچی لایا جائے گا، ان افراد کو حکومت سندھ رہائش فراہم کرے گی، افغانستان سے نکالے گئے افراد کو امریکا منتقل کیے جانے سے پہلے ایک ماہ تک کراچی میں رکھا جائے گا۔

ذرائع نی بتایا کہ کراچی لائے گے افراد کو جناح ٹرمینل سے باہر لا کر بسوں کے ذریعے سندھ حکومت کے مقرر کردہ مقام پر پہنچایا جائے گا۔ ایوی ایشن ذرائع نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والی پروازیں ملتان، فیصل آباد اور  پشاور بھی لائی جائیں گی جبکہ لاہور میں یہ سہولت فراہم کرنے سے معذرت کر لی گئی ہے۔

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے شہریوں کو کابل ائیرپورٹ جانے سے روک دیا

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنےشہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق تینوں ممالک کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد حملے کا خدشہ ہے لہٰذا شہری کابل ائیرپورٹ سے دور رہیں۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے کہا تھا کہ 31 اگست تک امریکا اور برطانیہ اپنا انخلا مکمل کریں اور اگر 31 اگست کے بعد بھی امریکی فوجی موجود رہتے ہیں تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا اور نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

طالبان کے اس بیان کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی و دیگر ممالک نے کہا تھا کہ وہ ڈیڈلائن میں توسیع کے لیے اپنے شراکت داروں اور طالبان سے رابطے میں ہیں جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی تھی کہ 31 اگست تک انخلا کا آپریشن مکمل کرلیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان افغان دارالحکومت کابل میں بھی داخل ہوگئے تھے جس کے بعد ملک کا کنٹرول عملی طور پر ان کے پاس چلا گیا ہےاور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد حکومتی عہدے دار فرار ہوچکے ہیں۔

طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد غیر ملکی اور افغان شہریوں کی بڑی تعداد ملک سے نکلنے کی خواہش میں کابل ائیرپورٹ پر موجود ہیں جبکہ ائیرپورٹ کا انتظام امریکی فوجیوں نے سنبھال رکھا ہے اور روزانہ درجنوں پروازیں شہریوں کو وہاں سے نکال رہی ہیں۔

مزید خبریں :