دنیا
Time 27 اگست ، 2021

یہ کہنا مشکل ہے کہ حملہ طالبان کی شراکت داری سے ہوا، امریکا

جنرل مکینزی کا کابل حملوں پربریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا یہ نہیں جانتے —فوٹو:فائل
جنرل مکینزی کا کابل حملوں پربریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا یہ نہیں جانتے —فوٹو:فائل

امریکی سینٹرل کمانڈ کےکمانڈر جنرل مکینزی کا کابل حملوں پربریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا یہ نہیں جانتے،نقصان کا اندازہ لگانابھی مشکل ہے،تحقیقات میں وقت لگے گا لیکن انخلا کا مشن جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کابل ائیرپورٹ پر2 حملے کیےگئےائیرپورٹ گیٹ پرخودکش حملےکےبعد فائرنگ بھی کی گئی جبکہ حملےمیں امریکی فوج کے 12اہلکارہلاک اور15زخمی ہوئےہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ حملےمیں بڑی تعدادمیں افغان شہری بھی ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کامختلف اسپتالوں اورائیرپورٹ پرعلاج جاری ہے۔

جنرل مکینزی نے کہا کہ  یہ کہنا مشکل ہے کہ حملہ طالبان کی شراکت داری سے ہوا ،افغانستان سے بروقت انخلا ہمارا مشترکہ مقصد ہے ،مشن اب بھی خطرناک ہے اور مزید حملوں کابھی خدشہ ہے۔

ا نہوں نے کہا کہ طیاروں کی حفاظت بھی ضروری ہے تاکہ ان پر حملہ نہ کیا جا سکے ،ہم جانتے ہیں کہ داعش ہمارےطیاروں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے زیادہ سے زیادہ افراد کو نکال سکیں ،31 اگست تک مشن مکمل کرنا چاہتے ہیں اور یہی طالبان چاہتے ہیں جبکہ ہم اب تک 1لاکھ4ہزارافرادکوافغانستان سےنکالنےمیں کامیاب ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ جمعرات کے روز کابل کے حامد کرزئی ائیرپورٹ کے قریب یکے بعد دیگرے 2 زور دار دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 12 امریکی فوجیوں سمیت 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔

مزید خبریں :