ابرار الحق کا پرانے اور نئے دور کی ماؤں سے متعلق بیان، نئی بحث چھڑ گئی

معروف گلوکار  اور  پی ٹی آئی رہنما ابرار الحق کی جانب سے نئے دور کی ماؤں کی تربیت کے انداز کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سوشل میڈیا پر  ایک بحث چھڑ گئی۔

حال ہی میں اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ابرار الحق نے کہا تھا کہ 'جب ہم چھوٹے تھے تو اُس وقت کی مائیں بچوں کو گود میں لے کر کلمہ اور  اللّہ تعالیٰ کا نام سُنا کر سُلایا کرتی تھیں اور  بچے فوراً سو  بھی جاتے تھے لیکن آج کل کی مائیں بچوں کو فون تھما دیتی ہیں جس پر  بے بی شارک ڈو ڈو چل رہا ہوتا ہے'۔

گلوکار کے اس بیان پر کسی نے ان کی حمایت کی تو کسی نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ کسی نے بچوں کی نظموں کے تعمیری پہلوؤں پر زور دیا تو کسی نے ابرار الحق کو ان کے ماضی کے گانوں کے بول یاد کروا دیئے۔

ایک خاتون کا کہنا تھا کہ 'نچ پنجابن' اور 'بلو دے گھر' جیسے گانے گانے والے آج ماؤں کو اس بات پر شرمندہ کر رہے ہیں کہ بے بی شارک جیسی نظمیں سنا کر وہ اپنے بچوں کی اخلاقی پستی کی ذمہ دار ہیں۔

دوسری جانب کچھ سوشل میڈیا منچلوں نے ابرار  الحق سے بے بی شارک نظم کا پنجابی ورژن ریلیز کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

ایک صاحب کا کہنا تھا کہ کلمہ اور نظمیں ایک دوسرے کا نعم البدل نہیں، آپ بچوں کو کلمہ بھی سکھا سکتے ہیں اور  نظمیں بھی۔

شوبز شخصیات بھی اس معاملے میں پیچھے نہ رہیں۔ ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین نے گلوکار کو تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اداکارہ زرنش خان اور  اشنا شاہ نے ابرار الحق کی حمایت کی۔

کئی افراد کا کہنا تھا کہ نظمیں تو  بچوں کو  آج سے نہیں ہمیشہ سے سکھائی جا رہی ہیں۔

ہمٹی ڈمٹی، ٹوٹ بٹوٹ جیسے کردار  بچوں کی تصوراتی دنیا میں رنگ بھر کر انہیں دلچسپی سے سیکھنے پر  راغب کرتے ہیں۔ ان ہی کرداروں کی مدد سے کہیں بچوں کو گنتی، حروف تہجی، سبزیوں پھلوں کے نام تو کہیں جانوروں کی آوازیں سکھائی جاتی ہیں۔

ایک جانب نظم کے ذریعے کھیل ہی کھیل میں بچوں کو نئے الفاظ سے تو دوسری جانب خاندانی نظام اور گھر کے رشتوں سے متعارف کروایا جاتا ہے۔ دادا، دادی، ماما، پاپا جیسے الفاظ سکھا کر رشتوں کی اہمیت پر  زور دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کرنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔

مزید خبریں :