30 اگست ، 2021
افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے کسانوں کو پوست کی کاشت سے روک دیا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق طالبان نے قندھار کے گاؤں دیہاتوں میں بھی پوست کی کاشت پر پابندی کے اعلانات کیے اور کہا کہ اب پوست کی کاشت پر پابندی ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت روکنے کے احکامات کے بعد افیون کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوست کی کاشت کے حوالے سے مشہور صوبوں قندھار، ارزوگان اور ہلمند کے کسانوں کے مطابق افغانستان میں افیون کی قیمت 70 ڈالر فی کلو سے 200 ڈالر فی کلو ہوگئی ہیں۔
دنیا کی تقریباً 80 فیصد افیون کی برآمدات افغانستان سے کی جاتی ہیں اور اس کی تجارت کئی ارب ڈالرز میں ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق افغانستان سے سالانہ بنیاد پر تقریباً 1.5 سے 3 ارب امریکی ڈالرز مالیت کی افیون بیرون ملک بر آمد کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے 18 اگست کو پریس کانفرنس میں افیون کی تجارت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل طالبان نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں بھی پوست کی کاشت پر پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ پوست کے پودے سے افیون اور دیگر منشیات تیار کی جاتی ہے۔