02 ستمبر ، 2021
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی مکمل ٹیم پاکستان آتی تو زیادہ مزہ آتا ، لوگ بھی میچز سے زیادہ لطف اندوز ہوتے اور کرکٹ اچھی دیکھنے کو ملتی۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ جو بھی ٹیم آرہی ہے اس کے خلاف ہم ویسے ہی کھیلیں گے جیسے ہم نے ان کی تمام سرکردہ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کے خلاف کھیلنا تھا، نیوزی لینڈ کی یہ ٹیم بھی اچھی ہے لیکن اگر نیوزی لینڈ کی مکمل ٹیم آتی تو زیادہ مزہ آتا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہماری تیاریوں میں کوئی فرق نہیں ہے، ہمارا فوکس بھرپور تیاری پر ہے۔ ایک سال کے بعد نیوزی لینڈ نے ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے مجھے اُمید ہے کہ تب ان کی اصل ٹیم ہی پاکستان آئےگی ۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری صرف ون ڈے ٹیم کا اعلان ہوا ہے تو تبصرہ بھی ون ڈے ٹیم پر ہی کروں گا ،مڈل آرڈر میں ہمیں تھوڑی مشکل رہی ہے ، اس کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ جن کھلاڑیوں کو ون ڈے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے وہ کھیلتے ہوئے آ رہے ہیں ، ان کے لیے ایک اور اچھا موقع ہے کہ وہ خود کو ثابت کریں، پاکستان ٹیم میں رہنے کے لیے کھلاڑیوں کو پرفارم کرنا پڑتا ہے مجھے اُمید ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے متوقع چیئرمین رمیز راجہ سے ملاقات کے حوالے سے بابر اعظم نے کہا کہ رمیز راجہ سے مثبت بات چیت ہو ئی ہے، انہوں نے اپنے مائنڈ سیٹ کے حوالے سے ہمیں بتایا ہے، ہم اسی مائنڈ سیٹ کو لے کر چلیں گے۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میچز کی پلاننگ کے لیے ہم نے ابھی بیٹھنا ہے اور جب گفتگو ہو گی تو کمبی نیشن کے حوالے سے پلان تیار کریں گے، اوپننگ پیئر ہمارا اچھا پرفارم کرتا ہوا آرہا ہے کوشش ہو گی کہ اسی کو لے کر چلیں لیکن اس پر جب بیٹھیں گے تو بحث کریں گے۔
کپتان بابر اعظم نے کہا کہ 20 کروڑ کی آبادی میں سے 20 کھلاڑیوں کو منتخب کرنا ہوتا ہے اور اس کے بعد 11 کو کھلانا ہوتا ہے اس لیے ہر کسی کو خوش نہیں کیا جا سکتا لیکن جو ممکن ہوتا ہے اور جو ٹیم کے لیے بہتر ہوتا ہے اسی کا فیصلہ کیا جا تا ہے، ابھی ہم نے جو ٹیم منتخب کی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہی بہترین ٹیم ہے، اسی کو لیکر آگے چلیں گے اور سیریز پر فوکس کریں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ میں کسی کھلاڑی کے بارے میں انفرادی طور پر بات نہیں کروں گا، سرفراز احمد کے بارے میں چیف سلیکٹر نے وضاحت کر دی ہے۔
اچھی پرفارمنس کے باوجود تنقید کا سامنا کرنے کے بارے میں بابر اعظم نے کہا کہ میں کرکٹ کو انجوائے کرتا ہوں، کوشش کرتا ہوں کہ پہلے تو ایسی باتوں کو سنوں ہی نہ اور اگر سن لوں تو پھر میں مثبت انداز میں لیتا ہوں کہ اگر ایسا ہوا ہے تو کیوں ہوا ہے کیونکہ ہر کسی کے سوچنے کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے، ہمارا فوکس یہی ہوتا ہے کہ پرفارمنس اچھی ہونی چاہیے۔
بیٹنگ اور کپتانی کے دباؤکے حوالے سے بابرا عظم کا کہنا تھا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا ،کوشش یہی ہو تی ہے جب میں بیٹنگ کے لیے جاؤں تو فوکس اسی پر ہو اور جب فیلڈنگ ہوتی ہے تو کپتانی کے بارے میں سوچتا ہوں، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں میں ان سے سیکھ رہا ہوں اور پہلے سے کافی بہتری بھی آئی ہے۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے 11 ستمبر کو پاکستان پہنچنا ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان3 ون ڈے اور 5 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلی جائیں گی۔