30 سال پہلے جیل سے بھاگنے والے قیدی نے خود کو پولیس کے حوالے کیوں کیا؟

1992 میں قانون کی حراست سے فرار ہونے کے الزام میں اسے 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے: فائل فوٹو
 1992 میں قانون کی حراست سے فرار ہونے کے الزام میں اسے 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے: فائل فوٹو

آسٹریلیا کی جیل سے فرار ہونے والے قیدی نے حیرت انگیز طور پر خود کو پولیس کے حوالے کردیا جس کی دلچسپ وجہ سامنے آئی۔

خبر ایجنسی کے مطابق 30 سال قبل آسٹریلیا کی جیل سے فرار ہونے والے ایک قیدی نے سڈنی میں کورونا وبا کے دوران نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے گھر ہونے پر خود کو دوبارہ پولیس کے حوالے کیا۔

مقامی پولیس کے مطابق 64 سالہ ڈار کو ڈیسک نامی شخص گزشتہ روز  پولیس اسٹیشن آیا اور خود کو پولیس کے حوالے کردیا اور اس نے بتایا کہ وہ 30 سال قبل جیل سے فرار ہوگیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہےکہ ڈارکو مزدوری کیا کرتا تھا لیکن جون میں شروع ہونے والے سڈنی کے لاک ڈاؤن نے اسے بے روزگار اور بے گھر کردیا جس کے بعد یہ سڑکوں پر سونے لگا، پھر اس نے اس لیے پولیس کو گرفتاری دی تاکہ جیل کی چھت کے نیچے رہ سکے، اس مفرور قیدی کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا مگر اس نے اپنی ضمانت کروانے سے بھی انکار کردیا۔

پولیس کے مطابق  1992 میں قانون کی حراست سے فرار ہونے کے الزام  میں  اسے  7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے ۔

پولیس کا بتانا ہےکہ ڈارکو نے  بھنگ کی کاشت کرنے پر ساڑھے تین سال کی سزا کے 13 ماہ جیل میں گزارے تھےجس کے بعد وہ جیل سے فرار ہوگیا تھا۔