Time 21 ستمبر ، 2021
کھیل

نیوزی لینڈ اب واپس آنا چاہے بھی تو پاکستان 2023 سے قبل میزبانی نہیں کرسکتا

نیوزی لینڈ اب واپس آنا چاہے بھی تو پاکستان 2023 سے قبل میزبانی نہیں کرسکتا

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اب پاکستان کا دورہ ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے سیریز کے لیے آنا بھی چاہے تو پاکستان 2023 سے قبل میزبانی نہیں کرسکتا کیوں کہ پاکستانی کرکٹرز اس دوران نہایت مصروف ہوں گے۔

دی نیوز کی جانب سے اکھٹی کی جانے والی تفصیلات کے مطابق مختلف ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ کرکٹ اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوبارہ دورے کا ارادہ کرلے تو بھی پاکستان دسمبر 2022 سے قبل ان کی میزبانی نہیں کرسکتا اور 2023 میں ویسے بھی نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان شیڈول ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ واضح طور پر یہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان اب اپنی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو پر نہیں کھیلے گا۔

اس حوالے سے پاکستان  کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کہہ چکے ہیں کہ ’یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ پاکستان اب اپنی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو پر نہیں کھیلے گا کیوں کہ ہم یہ ثابت کرچکے ہیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔‘

پاکستانی کرکٹرز کے لیے آنے والے مہینوں میں کافی مصروف شیڈول ہے اور 2022 سے قبل وہ کیویز سے ہوم سیریز نہیں کھیل سکتے۔

رواں برس ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کو بنگلادیش کا دورہ کرنا ہے جس کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئے گی۔

اس کے بعد پاکستان سپر لیگ شروع ہوگی اور پھر آسٹریلیا کو مکمل سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔

رمضان  کے بعد پاکستان سری لنکا کا دورہ کرے گا اور پھر اسے ملتوی ہونے والے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی میں بھی شرکت کرنی ہے۔

اس کے بعد پاکستان انگلینڈ میں انگلینڈ کیخلاف 5 ون ڈے میچز کی سیریز بھی کھیلے گا۔

وہاں سے قومی ٹیم آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کیلئے روانہ ہوجائے گی۔

اس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے بھی 23-2022 میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے جس میں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز شیڈول ہے۔

پھر 2023 کے اوئل میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان شیڈول ہے اور اگر نیوزی لینڈ ملتوی کی جانے والی حالیہ سیریز کی تلافی کرنا چاہتا ہے تو اسے 2023 کے دورے کو طویل کرکے اس میں ہی اضافی میچز کھیلنے ہوں گے۔

اس مقصد کے لیے انہیں پی سی بی سے پیش گی منظوری درکار ہوگی۔

یہ خبر 21 ستمبر 2021 کو روزنامہ دی نیوز میں شائع ہوئی

مزید خبریں :