03 اکتوبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان نے پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں سے تحقیقات کا اعلان کردیا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پنڈورا پیپرز کا خیر مقدم کرتے ہیں، پنڈورا پیپرز اشرافیہ کی ناجائز دولت کو بے نقاب کرتے ہیں،ٹیکس چوری اور بدعنوانی سے جمع دولت مالیاتی 'پناہ گاہوں' میں پہنچ جاتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کےادارے نے چوری شدہ اثاثوں کا تخمینہ7ٹریلین ڈالر لگایا ہے، یہ دولت بڑے پیمانے پر آف شور ٹیکس ہیونز میں منتقل کی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا ہےکہ میری حکومت پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے تمام شہریوں کی تحقیقات کرےگی، اگر کوئی غلطی ثابت ہوئی تو مناسب کارروائی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر دنیا کی اشرافیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح دولت لوٹ رہی ہے،میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس سنگین ناانصافی کو موسمیاتی تبدیلی کے بحران کی طرح سمجھیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس سے امیر اور غریب ریاستوں کے درمیان عدم مساوات میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں غربت میں اضافہ ہوگا اور غریب سے امیر ریاستوں کی جانب روزگار کے لیے نقل مکانی کا سیلاب آئےگا جس سے دنیا بھر میں مزید معاشی اور سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا۔
پنڈورا پیپرز میں700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل
واضح رہےکہ 2016 میں جاری ہونے والے پاناما پیپرز میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے جب کہ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں جن معروف پاکستانی شخصیات کے نام آئے ہیں ان میں وزیرخزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر مونس الٰہی، سینیٹر فیصل واوڈا، پنجاب کے سابق وزیر عبدالعلیم خان ،مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیارکے اہل خانہ، وزیراعظم کےسابق معاون خصوصی وقارمسعود کے بیٹے اور ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی بھی آف شور کمپنی نکل آئی ہے۔
اس کے علاوہ پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،کچھ بینکاروں، کاروباری شخصیات اور کچھ میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئیں ہیں۔
خیال رہےکہ پنڈورا پیپرز ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل ہیں اور تحقیقات میں دنیا کے 117 ملکوں کے 150 میڈيا اداروں کے 600 سے زائد رپورٹرز نے حصہ لیا ہے، صحافتی دنیا کی سب سے بڑی تحقیقات میں پاکستان سے دی نیوز کے عمر چیمہ اور فخر درانی شریک ہوئے۔
نامور شخصیات کے مالی امور کی تحقیقات کا کام دو سال میں مکمل ہوا اور تحقیقات کی تفصیلات چند گھنٹوں بعد سامنے آئیں گی، نامور شخصیات کے مالی امور پر مشتمل پنڈور ا پیپرز میں پاناما پیپرز سے زیادہ پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اگر قانون کے مطابق آف شور کمپنی ڈکلیئر کی گئی ہو اور وہ کمپنی کسی غیرقانونی کام کے لیے استعمال نہ ہو تو آف شور کمپنی بنانا بذات خود کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے۔