پاکستان
Time 05 اکتوبر ، 2021

پنڈورا پیپرز: تحقیقات میں کلیئر ہونے والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے نام پنڈورا پیپرز میں آئے ان کے حوالے سے تحقیقات ہوں گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن کے نام پیپرز میں آئے ہیں وہ کلیئر ہوگئے تو کارروائی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی سیل بنادیا ہے، جو ذمے دار قرار  پائے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ 

ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور اینٹی کرپشن تحقیقات کریں گے

وزیراعظم عمران خان نے پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کیلئے گذشتہ روز اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح کا سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اینٹی کرپشن تحقیقات کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون کو ٹی او آرز بنانے کاہدف دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں۔

پنڈورا پیپرز میں کن کے نام سامنے آئے؟

خیال رہے کہ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔

پنڈورا پیپرز میں وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔

تحقیقات میں پنجاب کے سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔

پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کی آف شور کمپنی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیارکے اہل خانہ کی آف شورکمپنی بھی پنڈورا پیپرزمیں سامنے آئی ہے۔

پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران،بینکاروں، کاروباری شخصیات اور میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں۔

مزید خبریں :