05 اکتوبر ، 2021
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افرادکی عدم بازیابی پر متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کفالت کا طریقہ کار بنانے کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوٰۃ و وومن ڈویلپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا ۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ ایک بار مرنےکا اتنا دکھ نہیں ہوتا، لاپتا افرادکے اہلخانہ روز روز مرتے ہیں، جس گھر کا سربراہ لاپتا ہے ، جن کے شوہر لاپتا ہیں، ان کےگھر کی کفالت کون کرتا ہوگا؟ کبھی سوچا خواتین اپنے بچوں کی کیسے پرورش کرتی ہوں گی؟
عدالت کا کہنا تھا کہ لاپتا شہری کسی کیس میں مطلوب نہیں تھے تو ان کے خاندان کی کفالت کون کرے گا؟ ریاست پورے کے پورے خاندان کو دشمنی پر اترنے کے لیے کیوں مجبور کر رہی ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت یا معاوضہ دینےکے لیے کمیٹی بنا دی جائے ، لاپتا افراد کا ہرکیس ایک جیسا نہیں ہے۔
جسٹس صلاح الدیں پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ اب ہم لاپتا افراد کے اہلخانہ کو کمیٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
عدالت نے لاپتا شہری عادل خان، محمد علی اور محمد نعیم کی بازیابی کے لیے بھی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا میکنزم بنانے کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر،سیکرٹری زکوٰۃ و وومن ڈویلپمنٹ اورڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو 7 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔