دنیا
Time 10 اکتوبر ، 2021

وادی گلوان میں گزشتہ سال چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوج کی درگت کی تصاویر وائرل

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

 چینی سوشل میڈیا سمیت فیس بک اور ٹوئٹر پرگزشتہ سال پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ہاتھوں بھارتی فوج کی درگت کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔

خیال رہےکہ گذشتہ سال چین اور بھارت کے درمیان متنازع سرحدی علاقے لداخ میں چینی اور بھارتی افواج متعدد بار آمنے سامنے آئی تھیں اور ایک جھڑپ میں  بھارتی فوج کے کرنل سمیت 20 فوجی مارے گئے تھے۔

 20 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ چینی فوج نے 10 اہلکاروں کو گرفتار بھی کرلیا تھا جن میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور 2 میجر بھی شامل تھے جنہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا، جھڑپ میں 80 سے زائد بھارتی فوجی زخمی بھی ہوئے تھے، اس کے علاوہ بھی دونوں ممالک کی افواج  آمنے سامنے آئی تھیں۔

گذشتہ ماہ بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اروناچل پردیش  لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب 200 چینی فوج نے در اندازی کی کوشش کی تھی تاہم  بھارتی فوج کی جانب سے انہیں روک کر پیچھے دھکیل دیا گیا  تھا۔

چینی میڈیا کی جانب سے بھارتی میڈیا کے دعوےکی تردیدکرتے ہوئےکہا گیا تھا کہ چینی فوجی معمول کےگشت پر تھے اور اپنے علاقے میں موجود تھے ، بھارتی فوج کی جانب سے کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کے بعد  چینی سوشل میڈیا سمیت فیس بک اور ٹوئٹر پر بھارتی فوجیوں کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں جن کے متعلق کہا جارہا ہےکہ یہ وادی گلوان میں بھارتی فوجیوں کی درگت اور بڑی تعداد میں ان کی حراست کے بعد کی تصاویر ہیں۔

ان تصاویر میں درجنوں شکست خوردہ بھارتی فوجیوں کو  دیکھا جاسکتا ہے جنہیں چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

تصاویر میں متعدد بھارتی فوجیوں کو زخمی حالت میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ چینی فوجیوں کو بھارتی فوج کا اسلحہ جمع کرتے اور ان کی چوکی کا کنٹرول سنبھالتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ان تصاویر کو دیکھ کر واضح ہوتا ہے کہ وادی گلوان میں بھارتی فوج کو کیسی عبرتناک شکست ہوئی اور ان سے بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کی حقیقت بھی سامنے آتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بھارتی فوج کے بہار رجمنٹ کے اہلکار تھے جن کے افسر انہیں چینی فوج کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

مزید خبریں :