دنیا
Time 11 اکتوبر ، 2021

معاشی بحران سنگین، افغان شہری دو وقت کی روٹی کیلئے گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

عالمی پابندیوں کے باعث افغانستان کا معاشی بحران سنگین تر ہوگیا ہے  جبکہ آمدنی کے ذرائع نہ ہونے کے برابر رہ گئے اور شہریوں کی بڑی تعداد دو وقت کی روٹی کیلئے گھریلو سامان بیچنے پر مجبور ہو گئی۔

اِن دنوں افغانستان کے مشکل معاشی حالات میں ٹرانسپورٹ اُن چند پیشوں میں سے ایک ہے جس میں نقد اور فوری آمدنی ہو رہی ہے۔

لیکن آج کے افغانستان میں ہر شخص اتنا خوش قسمت نہیں کیونکہ حکومت کی تبدیلی کے بعد کاروباری سرگرمیاں مانند اور بیروزگاری عام ہے۔

مرکزی بینک کی ہدایت پر شہری اپنے اکاؤنٹ سے ہفتے میں صرف 200 ڈالر یا 20 ہزار افغانی نکال سکتے ہیں جبکہ کاروباری ادارے کل رقم کا پانچ فیصد نکال سکتے ہیں۔

پیسے نکالنے کیلئے لوگ صبح تین بجے سے بینک کے باہر کھڑے ہیں۔

صدارتی محل کے بالکل پڑوس میں یہ کابل کا مرکزی علاقہ چمن حضوری ہے، یہاں سڑک کے کنارے لگے عارضی بازار میں نوجوان نوراللہ کو کچھ کام مل گیا ہے۔

مجبور لوگ اسے اپنا سامان اونے پونے بیچ جاتے ہیں اور یہ کہتا ہے لوگ حالات سے مجبور ہو کر گھر کی عام اشیا تک بیچ رہے ہیں۔

ایک ضعیف آدمی اپنے گھر کا سب سے قیمتی اثاثہ سلائی مشین اٹھا لایا ہے اور اسے چلا کر گاہکوں کو یقین دلا رہا ہے کہ یہ اچھی حالت میں ہے، کچھ بہتر قیمت دے دو جبکہ ایک اور شخص اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کیلئے خود ان ہی کی سائیکل اور کپڑے فروخت کررہا ہے۔

افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ عالمی پابندیوں نے افغانستان میں زندگی کو مشکل بنادیا ہے لہٰذا امریکا فوری چوری پر منجمد افغان اثاثے بحال کرے۔

افغانستان میں طاقتور ملکوں کے مفادات اور سیاسی اقدامات کی قیمت عام افغان شہری بیروزگاری، افلاس اور اپنے بچوں کی بھوک سے ادا کررہے ہیں۔

سنگین ہوتی صورتحال کے پیش نظر عبوری افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے قطر میں ہوئے اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ معاشی بحران کے خاتمے کیلئے امریکا افغانستان کے اثاثے فوری بحال کرے۔

دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ معاشی پابندی جاری رہیں تو افغانستان میں انسانی المیہ زیادہ دور نہیں۔

مزید خبریں :