30 اکتوبر ، 2021
بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان سے علما و مشائخ کی ملاقات ہوئی جس میں کالعدم تنظیم کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر مشاورت کی گئی۔
ملاقات میں اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی علما و مشائخ کے ساتھ ملاقات اچھی رہی، اس ملاقات کے بعد جب وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے ملاقات میں ہونے والے پیشرفت سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیشرفت ہی پیشرفت ہے۔
علما اور وزیراعظم کی ملاقات میں طے پایا کہ جب تک مذاکرات چلیں گے ، ریلی وزیر آباد میں رکے گی، مظاہرین آگے بڑھے تو مذاکرات سبوتاژ تصور ہوں گے۔
علما نے کہا ہے کہ حکومت نے بھی ریلی کے آگے نہ بڑھنے کی صورت میں تشدد نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
مزید مذاکرات کے لیے علما مشائخ کی 12 رکنی کمیٹی حکومت اور کالعدم تنظیم سے رابطے میں رہے گی۔
حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کالعدم تنظیم کے سربراہ سعد رضوی سے ملاقات کرے گی اور انھیں احتجاج ختم کرنے پر راضی کرے گی۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مظاہرین سے مذاکرات کیلئے علما و مشائخ کی 12 رکنی کمیٹی بنا دی گئی، وزیراعظم نے واضح کیا کہ سنجیدہ مذاکرات کو ہمیشہ خوش آمدید کہا جائے گا۔
نورالحق قادری نے کہا کہ کمیٹی حکومت اور ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرے گی، وزیراعظم عمران خان ہر بحران سے نکلنا جانتے ہیں، وزیراعظم کی باڈی لینگویج میں ہمیشہ سکون ہوتا ہے، وزیراعظم پر امید ہیں جلد کوئی راستہ نکلے گا، رٹ کی بحالی کے لیے ریاست کا اپنا مؤقف ہے، پولیس کے شہداء کے ساتھ ہیں۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ جو بھی معاہدے ہوئے وزیر اعظم کو علم تھا، میری کیا مجال کہ وزیر اعظم کو بتائے بغیر کوئی معاہدہ کروں، جو وزرا کہہ رہے ہیں وزیر اعظم کو معاہدہ کا علم نہ تھا وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے بھی وفاقی وزیر نورالحق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ وزیراعظم نے بتایا ہے کہ وہ کوئی خون خرابہ نہیں چاہتے، وزیراعظم نے بتایا ملکی سلامتی اور رٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
حامد رضا نے کہا کہ مظاہرین سے درخواست ہے کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں، مختلف جگہوں پر مختلف مذاکرات ہو رہے ہیں، ہم تفصیلات میں جائیں گے تو خدشہ ہے کہ مذاکرات میں کوئی خلل نہ آجائے، ہم سب کو کچھ انتظار کرنا ہوگا انشاء اللہ مثبت رپورٹ آئے گی ، حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کوئی ٹارچر نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ حکومتی مشینری واضح مؤقف کے ساتھ موجود ہے اگر وہاں سے آگے بڑھے تو مذاکرات کے سبوتاژ ہونے کا خدشہ ہے، اگر اتنا آرام کیا ہے تو تھوڑا اور آرام کرلیں، صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
انتظامیہ نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردی ہیں جب کہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔
راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان اب تک ہونے والی جھڑپوں میں 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے جبکہ وہ پاکستان سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کررہے ہیں حالانکہ وفاقی وزیر داخلہ یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں فرانس کا سفیر موجود نہیں اور فرانسسیی سفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔