08 نومبر ، 2021
بھارت میں سکھوں کے علیحدہ وطن خالصتان کے قیام کے لیے لندن میں 2 مختلف مقامات پر ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے کا انعقاد ہوا۔
خالصتان کے قیام کے لیے ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کا اہتمام لندن کے 2 مختلف مقامات پرکیا گیا جس میں 10 ہزار سے زائد برطانوی سکھوں نے حصہ لیا ، اس دوران ساؤتھ آل اور گریوز اینڈ کے گوردواروں میں ووٹ ڈالنے کے لیے صبح سے ہی ووٹروں کی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔
اس موقع پر کوآرڈینیٹر ریفرنڈم پرم جیت سنگھ پما کا کہنا تھا کہ پی آر سی کی رہنمائی میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی شخص ایک سے زائد بار ووٹ نہ ڈالے جب کہ ووٹنگ کے لیے دیکھا جانے والا جوش و خروش اس بات کا ثبوت ہے کہ سکھ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔
کوآرڈینیٹر گریوز اینڈ پولنگ اسٹیشن دوپندر سنگھ نے کہا کہ ریفرنڈم میں سکھوں کی بڑی تعداد میں شرکت سے بھارت پریشان ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکام خالصتان ریفرنڈم سے خوفزدہ ہیں جس کے پیش نظر بھارتی حکام سکھوں کو ریفرنڈم میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے این آر آئی کارڈ اور ویزے منسوخ کرنے کی دھمکیاں دےرہی ہے۔
خیال رہے کہ ریفرنڈم کا اہتمام خالصتان کی حامی سکھوں کی معروف پارٹی سکھ فار جسٹس کی جانب سے کیا گیا ہے جو یورپ، نارتھ امریکا، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب میں بھی ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے جب کہ ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر کو کوئین الزبتھ ٹو سینٹر سے ہوا تھا جس میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے حصہ لیا تھا۔
اس سے قبل کینیڈا میں سکھ فار جسٹس بھارت میں سکھوں کے علیحدہ وطن سے متعلق مقدمے کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرچکی ہے, کینیڈا کی عدالت کے فیصلے میں پاکستان پر سکھوں کی ریفرنڈم کیمپین کی پشت پناہی کا الزام غلط ثابت ہوا تھا۔
یاد رہے کہ اندرا گاندھی کو آپریشن بلیو اسٹار کا حکم دینے پر ان کے سکھ باڈی گارڈز نے 31 اکتوبر کو ہلاک کردیا تھا، اس قتل کے بعد بھارت میں ہزاروں سکھوں کو چن چن کر قتل کیا گیا جب کہ پولیس اہلکار ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو روکنے کے بجائے تماشہ دیکھتے تھے۔
یہی نہیں بعض واقعات میں پولیس اہلکاروں نے ووٹر لسٹیں بھی حملہ آوروں کو فراہم کیں، اس کے پیش نظر سکھوں نے 31 اکتوبر کی مناسبت سے آزادی کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔