18 نومبر ، 2021
اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید نے کلبھوشن سے متعلق بل کے حوالے سے اپوزیشن کو ان کیمرہ بریفنگ دی ہے۔
اپنی بریفنگ میں اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موجودہ بل بالخصوص کلبھوشن کیلئے نہیں، یہ بل آئندہ بھی کسی جاسوس یا متعلقہ کیس میں لاگو ہوگا،کلبھوشن کو کوئی اضافی آپشن نہیں دیا، نہ ہی پاکستانی شہریوں والے حقوق دیے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کہنا زیادتی ہے کہ حکومت نے کلبھوشن کو این آر او دیا، اپوزیشن سے درخواست ہے قومی سلامتی کے مسئلے کو سیاسی ایشو نہ بنائے، کلبھوشن کو وکیل کرکے دینے کا اختیارپہلے بھارتی ہائی کمیشن کے پاس تھا، بھارتی ہائی کمیشن نے جان بوجھ کر وکیل نہیں کیا، موجودہ بل میں سیکرٹری قانون کلبھوشن کیلئے وکیل مقررکریں گے، کلبھوشن کا جو ٹرائل اور سزا ہوئی وہ درست تھی۔
قبل ازیں جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ عالمی عدالت نے پاکستان کو کہا کہ آپ نے کلبھوشن جادھو کواپیل کا حق نہیں دیا، عالمی عدالت نے حکم دیا کہ کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے کیلئے آئین میں ترمیم کریں یا نیا قانون بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے سزا یا ٹرائل پرکوئی فرق نہیں آئے گا، اس نے بےگناہ پاکستانیوں کا قتل کیا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اگربل نا آتا توبھارت پاکستان کو حکم عدولی پرعالمی عدالت انصاف اوراقوام متحدہ میں لے جاتا اور بل نا لانے پر اقوام متحدہ پاکستان پر پابندیاں عائد کرسکتا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 33 بلز منظور کرائے جن میں سے ایک کلبھوشن سے متعلق تھا۔