21 نومبر ، 2021
گلوکار جاپانی ہوں اور وہ نہ صرف اردو بلکہ پنجابی گیت بھی گائیں، یہ بہت کم دیکھنے میں آتاہےمگر کراچی میں ایک ایسی شام سجائی گئی جس میں ناصرف جاپانی گلوکار بلکہ جاپانی سفارت کار بھی مشہورپاکستانی گیت گاتے نظر آئے۔
جاپان فیسٹ2021 کااہتمام کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل توشی کازو ایسوموراکی رہائش گاہ پرکیاگیا، سرشام ہوئی اس محفل میں100مہمان مدعو تھے۔
تقریب میں شرکت کے لیےٹمپریچراورکورونا ویکسین سرٹیفیکٹ چیک کیا جانا لازمی تھا اور زیادہ تر شرکاء تقریب میں ماسک لگائے بیٹھے رہے۔
پچھلے برس اسی کورونا وبا کی شدت کےسبب جاپان فیسٹ کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا اب عالمی وبا کا زور ٹوٹاہے تو تقریب محدود پیمانے پر کی گئی۔
یہ فیسٹیول جاپانی کلینڈرکےاہم ترین دنوں میں سے ایک ہے،کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل توشی کازوایسومورا نےشرکاء سے اردو ہی میں خطاب کیا، پاکستان اورجاپان کے تعلقات کی جہتوں کا ذکر کیا اورکہا کہ 2022 میں پاک جاپان تعلقات کی 70ویں سالہ سالگرہ شایان شان انداز سےمنائی جائےگی۔
پاکستان کے مایہ ناز ادیب انورمقصودنے ویڈیو لنک سے شرکت کی اور بتایاکہ ان کی بہن اور ملک کی مشہور مصنفہ آپا ثریہ بجیا اس قدر جاپانی ثقافت کی دلدادہ تھیں کہ ایک روز گھر کا نوکر بہت تشویش میں مبتلا ہوکر انور مقصود کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کی بہن سلام دعاسے بھی گئیں، اب تو وہ لوگوں سے جھک جھک کرملنےلگی ہیں، انور مقصودنے کہا کہ انہوں نے نوکر کو سمجھایاکہ یہ جاپانی ثقافت ہے کہ جب کسی سے ملیں توپہلے احتراماً ذرا جھکیں اورپھرحال احوال پوچھیں۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل اور اولمپئن حیدرعلی نے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا جس کے بعد موسیقی کی وہ محفل شروع ہوئی جس کے شرکاء بیتابی سے منتظر تھے۔
کراچی میں جاپان کے نائب قونصل کاتسونوری اشیدا نے چارج سنبھالا، اشیدا ناصرف مارشل آرٹ بلکہ فن موسیقی کے بھی ماہر ہیں، انہوں نے ساتھیوں کےساتھ مل کر جاپانی ودائیکوڈرم بجایا جس نے محفل کو گرمادیا۔ سُوکھیا میوزیکل کو بھی بےحد سراہاگیا۔
کاتسونوری اشیدا نے کورونا وبا دور میں مشہور ہوئےالفاظ ' ایس اوپی 'کے نام ہی سے بینڈ بنایا ہواہے اور یہ بینڈ ایسی ہی مخصوص تقاریب میں پرفارم کرتا ہے، طنز و مزاح کی پھڑکتی حس رکھنے والے اشیدا نے سامعین کوبتایا کہ ماضی میں اس بینڈ کا نام ایمرجنسی تھا کیونکہ اس دور میں پرویزمشرف صاحب نے ملک میں ایمرجنسی لگائی تھی، اس طرح یہ بینڈ حالات کی مناسبت سے نام بدلتا رہتا ہے۔
کاتسونوری اشیدا نے پھراستاد نصرف فتح علی خان کا مشہور 'میرے رشک قمر' پیش کیا تو سامعین جھوم اٹھے، استاد راحت فتح علی خان کا گایا ہوا گیت' او رے پیا ' اور ' میں تینوں سمجھاواں کی''پیش کیا گیا تو نوجوان ہوں یا عمر رسیدہ افراد، ہر شخص داد دیتا نظرآیا۔
جاپان سے خواتین کا ایک مقبول بینڈ بھی ویڈیولنک کے ذریعے ایس اوپی بینڈ کے ساتھ شامل ہوا اورپھر دونوں بینڈز نے مل کر جنید جمشید کا گایا ہوا گیت دل دل پاکستان پیش کیا تو سامعین کے چہرے کھل اٹھے، جاپانی بینڈنےتسلیم کیا کہ پاکستانی موسیقی مشکل ضرور ہے مگربہت عمدہ ہے۔
شرکاء کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ دنیا کا قدیم ترین ناول جو جاپانی مصنفہ نے لکھا تھااس کا اردو ترجمہ 'گینجی کی کہانی' شائع ہو چکاہے اور اب وہ ایک ہزار برس پرانی ان کہانیوں کا لطف مادری زبان اردو میں بھی اٹھا سکتے ہیں۔
جاپان کےمشہورپہاڑ 'ماونٹ فوُجی' پر ٹرک آرٹ کے نمونے حاضرین کے سامنے پینٹ کیےگئےتو وہ پینٹنگ پاک جاپان دوستی کی علامت بن کر ابھری۔
تقریب کی دلچسپ بات جاپان سے متعلق معلومات پرمبنی کوئز تھا،شرکاء اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب کمسن بچی نے جھٹ جواب دیا کہ جاپان میں نحس سمجھاجانے والا نمبر 4 ہے اور اسی لیے اکثرعمارتوں میں چوتھی منزل ہی نہیں ہوتی۔
تقریب میں جاپان کی روایتی سوشی نہ ہوتی، یہ ممکن نہ تھا،چاول، سرکہ اور تازہ مچھلی سے بنی یہ ڈش جاپان کی طرح اب پاکستان میں بھی تیزی سےمقبول ہو رہی ہے۔
شرکاءکا کہنا تھاکہ ممالک کے تعلقات میں سیاست کوئی بھی رنگ دکھائے، ثقافتی رشتےگہرے ہوں تو جڑیں مضبوط رہتی ہیں۔