23 نومبر ، 2021
فارنزک کے ماہر امریکی ادارے نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار سے منسوب آڈیو فائل کی صداقت اور درستی کی تصدیق کی ہے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ’فیکٹ فوکس‘ کا کہنا ہے کہ فیکٹ فوکس نے یہ آڈیو دو ماہ قبل حاصل کی تھی اور ملٹی میڈیا فرانزک میں مہارت رکھنے والی ایک معروف امریکی فرم سے اس کی جانچ کرائی تھی۔
گیریٹ ڈسکوری Garrett discovery کے پاس سرکردہ ماہرین کی ٹیم ہے جس کے پاس امریکی عدالتوں کے سامنے شواہد پیش کرنے، ان کا تجزیہ کرنے اور عدالتی گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے۔
فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو فائل کی صداقت اور درستی کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ اس آڈیو میں کسی بھی طرح سے کوئی کاٹ پیٹ نہیں کی گئی ہے۔
تجزیاتی فرم نے آڈیو کا اسپیکٹروگرام ملاحظہ کیا اور گواہی دی کہ آڈیو میں ایک لمحے کا بھی رخنہ موجود نہیں، اگر اسپیکٹروگرام میں کوئی رخنہ ہوتا تو وہاں اسپیکٹروگرام میں سیاہ رنگ کا خلا موجود ہوتا۔
اسپیکٹروگرام میں سیاہ رنگ کا کوئی خلا نظر نہیں آیا اور آڈیو کے شروع اور آخر میں سیاہ خلا یہ نشان دہی کرتا ہے کہ آڈیو کہاں سے شروع اور کہاں پر ختم ہوئی۔
ریکارڈنگ کے 2 اعشاریہ 8 سیکنڈ بعد ریکارڈنگ بٹن کے کلک کرنے کی آواز سنائی دیتی ہے۔
مبینہ آڈیو ٹیپ کا معاملہ کیا ہے؟
خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار سے منسوب ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی جگہ بنانےکے لیے نواز شریف کو سزا دینی ہوگی، مریم نواز کو بھی سزا دینی ہوگی، مبینہ آڈیو کلپ میں وہ مبینہ طور پر تسلیم کر رہے ہیں کہ مریم نواز کو بھی سزا دینی ہو گی اگرچہ مریم نواز کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود سے منسوب مبینہ آڈیو ٹیپ کی تردیدکردی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ آڈیو میں آواز میری نہیں ہے، مجھ سے منسوب کی گئی آڈیو جعلی ہے،کبھی کسی کو اس حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دیں۔