24 نومبر ، 2021
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی سزا کےخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث التوا کی درخواست دی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا ۔
عدالت سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کرنے لگی تو سینیئر ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 17 دسمبر کو مریم نواز کے بیٹے کا ولیمہ ہے ، اگر کوئی اور تاریخ رکھ لیں تو بہتر ہے جس پر سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔
مریم نواز نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ کیسز حکومت نے بنا رکھے ہیں اس لیے نیب کے پاس کسی بات کا جواب نہیں ہوتا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ فارن فنڈنگ کیس نہیں جس میں ہم التوا لیں۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو7 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دیا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختصر تحریری فیصلے میں کہا کہ سزا معطلی سے متعلق درخواست گزاروں کی اپیلیں منظور کی جاتی ہیں، اپیلوں پر حتمی فیصلے تک احتساب عدالت کی سزائیں معطل کی جاتی ہیں۔
اس عدالتی فیصلے کی روشنی میں ایون فیلڈ ریفرنس میں تینوں شخصیات کی سزائیں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلوں پر فیصلہ نہیں سنا دیا جاتا۔
اس کے علاوہ 5 اکتوبر 2021 کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملنے والی سزا کو ہی کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی تھی۔
مریم نواز کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس ریفرنس میں سزا پولیٹیکل انجینئرنگ اورقانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی کلاسک مثال ہے، سپریم کورٹ نے کیس میں تفتیش کو سپروائز کیا، ایک طرح سے اس کیس میں پورا عمل ہی کنٹرول کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیاگیا کہ سپریم کورٹ کا آئین میں کردار نا تفتیش کار کا ہے اور نہ ہی پراسیکیوٹر کا، شریف فیملی کے خلاف مقدمات پر اثرانداز ہونے کا ثبوت ارشد ملک کی ویڈیو بھی ہے۔ مریم نواز کی اس درخواست پر بھی سماعت ہو رہی ہے۔