پاکستان
Time 27 نومبر ، 2021

کورونا کی نئی قسم کا خطرہ، پاکستان نے ہانگ کانگ اور6 افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائدکردیں

کورونا وائرس کی نئی قسم ‘اومی کرون‘ کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان نے ہانگ کانگ اور 6 افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردیں۔

انسداد کورونا کے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق ہانگ کانگ، جنوبی افریقا، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو، اسواتینی اور بوٹسوانا پرسفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

این سی اوسی کا کہنا ہے کہ تمام 7 مالک کو کیٹیگری سی میں شامل کیا گیا ہے، ان ممالک سے مسافروں کی براہ راست اوربالواسطہ آمد پرفوری پابندی ہوگی۔

این سی او سی کے مطابق ایمرجنسی میں سفرکرنے والے پاکستانیوں کو سفر کی اجازت لینا ہوگی اور پاکستانی مسافروں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ائیرپورٹ پر دکھانا ہوگا۔

این سی اوسی کا کہنا ہے کہ پاکستانی مسافروں کو 72 گھنٹے پہلے کی منفی پی سی آررپورٹ دکھانا ہوگی جبکہ ائیرپورٹ پر مسافر کا ریپڈ اینٹی جین ٹیسٹ کیا جائے گا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق پابندی کا شکار ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی سہولت کیلئے 5 دسمبرتک سفرکی اجازت ہے تاہم مسافروں پرصحت اور  ٹیسٹنگ پروٹوکول لاگو رہیں گے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ’اومی کرون‘ جنوبی افریقا کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ یہ اس سے قبل سامنے آنے والے کورونا وائرس ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت ہے اور ویکسین کا اثر بھی اس پر کم ہوگا۔

جنوبی افریقا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ میں اتنی زیادہ تبدیلیاں ہیں کہ اس کی توقع سائنسدانوں کو نہیں تھی۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہے۔

نئے ویرینٹ کی علامات کیا ہوں گی؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کی علامات تو کافی حد تک وہی ہیں جو اس سے قبل دیکھنے میں آئی ہیں یعنی بخار، کھانسی، تھکن، ذائقہ چلا جانا، سونگھنے کی حس کا ختم ہونا اور زیادہ سنگین حالت میں سانس لینے میں دشواری اور سینے میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس ویرینٹ کی علامات دیگر ویرینٹ سے زیادہ شدید ہوسکتی ہیں۔ 

مزید خبریں :