06 دسمبر ، 2021
سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوششیں کرنے والے فیکٹری ملازم ملک عدنان نے انکشاف کیا ہے کہ سری لنکن منیجر کو مارنے والوں میں باہر کے لوگ بھی شامل تھے۔
ملک عدنان کا کہنا تھاکہ میٹنگ کررہا تھا جب کال آئی کہ پریانتھا نے کسی کو ڈانٹا ہے تو لوگ ان کی طرف آرہے ہیں، میں دیوار بن کر راستے میں کھڑا ہوگيا لیکن وہ زیادہ لوگ تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ پریانتھا کمارا کو مارنے والوں میں باہر کے لوگ بھی شامل تھے، دوسری فیکٹریوں کے لوگ بھی شامل ہوگئے تھے، کچھ گاؤں کے لوگ بھی آگئے تھے اور سڑک بلاک ہوئی تو سڑک سے بھی لوگ شامل ہوگئے۔
ملک عدنان کا کہنا تھاکہ پریانتھا کو بچانے کی کوشش کی، اس پر ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے اپنے لیے تمغہ شجاعت کے اعلان پر وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
خیال رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ کی اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔
انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز نے منیجر کو اوپر سے نیچے پھینک دیا اور پھر لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔