22 دسمبر ، 2021
ایک سینئر دفاعی ذریعے نےکہا ہے کہ آصف علی زرداری کو چاہیے کہ وہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے اُن سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے رابطہ کیا اور مستقبل کے سیٹ اپ کے حوالے سے مدد کی درخواست کی۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ذریعے نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہر بار غیر ذمہ دارانہ انداز سے بیانات دیے جاتے ہیں اور ڈیل (اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ) کے اشارے دیے جاتے ہیں جو بہت بد قسمت اور غیر ذمہ دارانہ بات ہے۔
اہم عہدے پر فرائض انجام دینے والے ذریعے نے کہا کہ اگر آصف زرداری سچے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اُس شخص کا نام بتائیں جس نے اُن سے مدد مانگی، دفاعی عہدیداروں کو ایسے سیاست دانوں کے ساتھ کسی بھی غیر ضروری بحث میں نہیں پڑنا چاہیے جو بے بنیاد اور عجیب بیانات دیتے ہیں۔
رہنماؤں اور ارکان پارلیمنٹ بالخصوص اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کے ’’ٹیلی فون کالز وصول کرنے‘‘ کے متعدد مرتبہ عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے ذریعے نے کہا کہ ان معاملات میں بھی سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ اُن افراد کا نام سامنے لائیں جو اُن سے رابطہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پر الزام عائد کرکے ملوث افراد کا نام نہ لینے کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ پیر کے روز سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہمیں مستقبل کا سوچنا ہوگا کیونکہ جن لوگوں کے پاس مائنس ون جیسے فارمولے تھے وہ مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔
انہوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا نام نہیں لیا لیکن ان کے حوالوں سے واضح تھا کہ وہ کس کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان سے مدد مانگی گئی اور فارمولا پوچھا گیا لیکن میں نے ’’انہیں‘‘ بتا دیا ہے کہ پہلے اِس حکومت کو چلتا کریں اور اس کے بعد بات ہوگی۔
آصف زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں 2018 میں اپنے پہلے خطاب میں کہہ دیا تھا کہ ’’چوں چوں کا مربہ‘‘ حکومت نہیں چلے گی۔
انگریزی اخبار کے مطابق زرداری کا کہنا تھا کہ اب صورتحال ایک ایسے موقع پر آگئی ہے کہ یہ لوگ مجھ سے مدد مانگ ر ہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میں اُنہیں کوئی فارمولا دوں اور کوئی میکنزم بناؤں، میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ پہلے حکومت کو چلتا کریں اور اس کے بعد بات شروع ہوگی، ہم پاکستان کا خیال رکھیں گے جیسے پہلے کیا تھا، جب بھی پاکستان کو مشکل پیش آئی، پیپلز پارٹی نے ملک کو بچایا ہے۔