24 دسمبر ، 2021
خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے اور آئندہ آنے والے انتخابات میں غلطیاں نہ دہرانے کا عزم لیے کئی فیصلے کیے جارہے ہیں۔
بلدیاتی الیکشن کے مایوس کن نتائج کے بعد تشکیل دی گئی نئی 21 رکنی آئینی کمیٹی کا اجلاس وزيراعظم کی صدارت میں ہوا جس میں میں ہنگامی فیصلے کیے گئے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آج پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے مرکز سے لے کر تحصیلوں تک تمام کمیٹیاں ختم کردیں ہیں،کسی رشتے دارکوپارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ مقامی قیادت نہیں کرے گی، پارٹی کا نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس وقت بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی جماعت ہے، شکایات موصول ہوئیں ہیں کہ کے پی بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹیں خاندانوں میں تقسیم ہوئیں، وزیراعظم نے میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ بانٹنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو توڑنے کا فیصلہ کیا ہے، تحریک انصاف نے نئی آئینی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، آئینی کمیٹی میں تمام قیادت شامل ہوگی، مکینزم بنایا جائے گا جس کے تحت ٹکٹ کی تقسیم ہوگی۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ تحریک انصاف کے تمام پارلیمانی بورڈز بھی تحلیل کردیے گئے ہیں، تحریک انصاف کی ملک بھر میں تمام تنظیموں کو توڑ دیا گیا ہے، مرکز سے لے کر تحصیلوں تک تمام تنظیموں کو تحلیل کردیا گیا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو کے پی الیکشن سے متعلق ابھی تک باضابطہ رپورٹ پیش نہیں کی گئی، 21رکنی کمیٹی کے سامنے سب چیزیں آئیں گی جو پھر ان کو جانچے گی۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ کسی کو اگر لیڈر مانا جاتا ہے تو وہ عمران خان ہیں، تحریک انصاف کے سوا کوئی ایسی پارٹی نہیں جو اتنی بڑی تعداد میں ٹکٹ جاری کرے، تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے، تحریک انصاف نیچے جاتی ہے تو پاکستان کی سیاست نیچے جائے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے کے پی الیکشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ محمود خان، پرویز خٹک سے بات چیت کی، وزیراعظم نے تحریک انصاف کی کے پی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ولیج کونسل کے انتخابات کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف اب بھی بڑی جماعت ہے۔
خیبر پختونخوا (کے پی) بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) تحصیل چیئرمین کی 18 اور سٹی میئر کی 3 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے، اے این پی نے میئر کی ایک اور تحصیل کونسل کی 5 نشستیں جیتیں، تحریک انصاف نے تحصیل چیئرمین کی 13، آزاد امیدوار 8، ن لیگ 3، جماعت اسلامی 2، پی پی اور تحریک اصلاحات کو ایک ایک نشست ملی جبکہ 9 تحصیلوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔