29 دسمبر ، 2021
اپوزیشن نے قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پر سینیٹ میں احتجاج کیا اور ٹوکن واک آؤٹ بھی کیا۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھاکہ ابھی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی پیش کی، قومی سلامتی پالیسی کو پارلیمنٹ میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ ایوان میں پیش کرکے پارلیمان کی رائے لی جاتی۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت کہےگی اپوزیشن نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیاجس میں پالیسی کامسودہ پیش کیا گیا، اپوزیشن نے اس اجلاس کا اس لیے بائیکاٹ کیا کیونکہ وزیراعظم اس کمیٹی اجلاس میں نہیں آتے۔
شیری رحمان نے سوال کیا کہ کیا ملک کو آئی ایم ایف کو گروی رکھ دیا گیا؟ اسٹیٹ بینک اب بین الاقوامی سامراج کو جوابدہ ہوگا، یہ آپ کی معاشی سلامتی پالیسی ہو گی، یہ کیا قومی سلامتی کمیٹی ہےجس پرپارلیمان پربحث نہیں ہوئی، جسے پارلیمان نے دیکھا نہیں، کیا اس میں ریاست کےخلاف وہ گروپس شامل ہیں جو ریاست کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی دور میں کالے قوانین لائے جا رہے ہیں جسے قومی سلامتی پالیسی کا لبادہ پہنایا جا رہا ہے، اس پالیسی سے پاکستان کا تحفظ نہیں ہوگا۔
اس حوالے سے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھاکہ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ بہتر بنانے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی میں رکھا لیکن اپوزیشن نہیں آئی، پہلے بھی قومی سلامتی کمیٹی میں بریفنگ دی تب بھی وزیراعظم نہیں تھے لیکن اپوزیشن والے بھاگے چلے آئے کیونکہ اس اجلاس میں وردی والےتھے۔
اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے کے خلاف ایوان سے ٹوکن واک آؤٹ کیا۔ بعد ازاں اپوزیشن ایوان میں واپس آئی اور چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔