پاکستان
Time 29 دسمبر ، 2021

رانا شمیم کے بیان حلفی کا معاملہ، حکومت نے قائمہ کمیٹی کا اجلاس نہ ہونے دیا

حکومت نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم کے بیان حلفی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس نہیں ہونے دیا، رانا شمیم اور  سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار سے سوالات کیلئے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا۔

اجلاس میں نہ وزیراطلاعات فواد چوہدری آئے ، نہ رانا شمیم اور نہ ہی ثاقب نثار اجلاس کیلئے پہنچنے، میٹنگ میں صرف انصارعباسی آئے ۔

اس حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ رانا شمیم اور ثاقب نثار سے سوالات کیلئے بلایا گیا تھا، بطور احتجاج سڑک پر اجلاس کرنے پر مجبور  ہیں، وزیر صاحب کی خواہش پر کمیٹی روم میں میٹنگ رکھی گئی لیکن وہ کہتےہیں کہ معاملہ عدالت میں ہےاس لیے اس پربات نہیں کی جاسکتی، یہ تو  انکوائری کا مرحلہ تھا ہم اصل حقائق جاننا چاہتے تھے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ جب 2014 میں جاوید ہاشمی نے بطور پی ٹی آئی سینیئر نائب صدر کہا تھا کہ انہیں عمران خان نے بتایا ہے کہ نواز حکومت ثاقب نثار کے ذریعے گرائی جائے گی تب ثاقب نثار نے انہیں کیوں طلب نہ کیا؟ تب نوٹس لیا جانا چاہیے تھا ، اگلی میٹنگ میں جاویدہاشمی کوبلائیں گے،کمیٹی کسی کو حقائق چھپانے کی اجازت نہیں دے گی ۔

رانا شمیم کا بیان حلفی

15 نومبر 2021 کو گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم کا مصدقہ حلف نامہ سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

گلگت بلتستان کے سینیئر ترین جج نے پاکستان کے سینیئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا کہ ’’میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا۔‘‘

دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10؍ نومبر 2021ء کو دیا ہے۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔ مکمل حلف نامہ پڑھیں۔۔

مزید خبریں :