منی بجٹ پیش ہوگیا، کون کون سی اشیاء مہنگی ہوں گی؟

حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کی صورت میں مِنی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بل کے مطابق 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا جائے گا، ٹیکس وصولیوں کے اہداف 271 ارب روپے سے بڑھا کر 6100 ارب روپے تک کیے جائیں گے۔

پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کا ہدف 600 ارب روپے سے کم کرکے 356 ارب روپے کیا جائے گا مگر حکومت کو  یہ ہدف بھی پورا کرنے کیلئے لیوی بڑھا کر اسے 30 روپے فی لیٹر تک کرنا ہوگا، جس کیلئے ہر ماہ چار روپے فی لیٹر کے حساب سے پی ڈی ایل بڑھائی جائے گی۔

بل میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنےکا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز ہے۔

اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کمی کرنا ہوگی۔ ترمیمی فنانس بل میں 350 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

جن اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ زائد ہے اس پر سیلز ٹیکس ریٹ 17 فیصد لاگو ہوگا۔ ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے شیڈول 5، 6، 7، 8اور 9 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ  آئٹمزپر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔برآمدات کے سوا زیرو ریٹنگ سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے گی۔

800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اورلگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز ترمیمی بل کا حصہ ہے۔

ذرائع کے مطابق درآمد خوراک پر ڈیوٹی بڑھانے یا اس پر پابندی کی تجویز شامل ہے۔کاسمیٹکس کے سامان پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز  بھی ترمیمی فنانس بل کا حصہ ہے۔

اس کے علاوہ ڈبوں میں پیک کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد پر  پابندی کی تجویز  ترمیمی بل کا حصہ ہے۔

موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کی جا رہی ہے۔غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

ضمنی مالیاتی بل میں اکانومی کو ڈیجیٹائز کرنے کیلئے اقدامت تجویز کیے گئے ہیں، سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیل پبلک کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی تجویز ہے۔ خصوصی سکیورٹی اداروں کیلئے 50 ارب روپے کی گرانٹس ختم کی جا رہی ہے۔

ترمیمی فنانس بل میں کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کلکٹر کے اختیارات کم کیے جارہے ہیں۔

 بل میں تجویز کیا گیا ہےکہ گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کر سکیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کرکے اسے پانچ سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کومزید پانچ سال کیلئے  توسیع دیے جانے کی شق بھی بل کا حصہ ہے جبکہ پالیسی و کوآرڈینیشن بورڈ کو تحلیل کر دیا جائے گا۔