کاروبار
Time 30 دسمبر ، 2021

اسٹیٹ بینک سے حکومت کے قرض لینے پر اب پابندی ہوگی، بل قومی اسمبلی میں پیش

اسٹیٹ بینک حکومت،حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ یا گارنٹی نہیں دےگا، قومی اسمبلی میں پیش بل میں تجاویز— فوٹو: فائل
اسٹیٹ بینک حکومت،حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ یا گارنٹی نہیں دےگا، قومی اسمبلی میں پیش بل میں تجاویز— فوٹو: فائل

حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان 2021ء بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا اور اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل 2021 کے تحت حکومت کے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر  پابندی ہوگی، اسٹیٹ بینک کا مجاز خزانہ 500 ارب روپے ہو گا، اسٹیٹ بینک کا  ادا شدہ سرمایہ 100 ارب روپے ہو گا، ادا شدہ سرمائے میں کمی نہیں کی جا سکے گی۔

بل کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جنرل ذخائر صفر سے کم ہونے پر وفاقی حکومت ضروری کیش دے گی، وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو یہ ضروری کیش 30 روز کے اندر دے گی۔

بل کے مطابق اسٹیٹ بینک کا مرکزی مقصد مقامی قیمتوں میں استحکام لانا ہو گا، اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا تعین اور عمل درآمد کرے گا ، اسٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ پالیسی تشکیل دے گا، پاکستان کے تمام بین الاقوامی ذخائر  رکھے گا اور کرنسی جاری کرے گا۔

مجوزہ بل کے مطابق اسٹیٹ بینک بورڈ آف ڈائریکٹرز  میں ایک گورنر اور 8 نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز ہوں گے، نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں ہر صوبے سے کم از کم ایک رکن ہو گا۔

بل کے مطابق وفاقی سیکرٹری خزانہ بورڈ کے رکن ہوں گے لیکن ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا، ڈپٹی گورنر بورڈ اجلاسوں میں شرکت کریں گے لیکن ووٹ کا حق نہیں ہو گا، گورنر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی گورنر اجلاس کی صدارت اور  ووٹ کا حق استعمال کرے گا۔

گورنر، اسٹیٹ بینک کے بورڈ کا چیئرپرسن ہو گا، اسٹیٹ بینک حکومت،حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ یا گارنٹی نہیں دےگا، اسٹیٹ بینک حکومت کی جاری کردہ کوئی سکیورٹی نہیں خریدےگا، اسٹیٹ بینک حکومت کے داخل کردہ کسی قرض، سرمایہ کاری کی ضمانت نہیں دےگا۔

بل کے مطابق گورنر اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا  تقرر وفاقی حکومت کی تجویز پر صدرکریں گے، اسٹیٹ بینک کے تین ڈپٹی گورنرز ہوں گے، ڈپٹی گورنرز کا  تقرر وفاقی حکومت، وزیر خزانہ  اور گورنر سےمشاورت کے بعد کرےگی، گورنر، ڈپٹی گورنرز اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی  مدت 5سال ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کو انتظامی طور پر مزید با اختیار بنائیں گے، شوکت ترین

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو انتظامی طور پر مزید با اختیار بنائیں گے ، جب ڈھائی سال سے حکومت نے اسٹیٹ بینک سے پیسے ہی نہیں لیے تو کونسی خود مختاری متاثر ہوئی ہے؟ کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی خود بینک کرے گا، ہم نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اپنی تعیناتی خود کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی حکومت کی سفارش پر ہوگی۔ بورڈ ہمارے پاس ہے ، اس پر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہورہی۔ اگر اسٹیٹ بینک ہمارے ہاتھ سے نکلنے لگے گا تو ہم سادہ اکثریت سے قانون سازی کرلیں گے، اچھے ملکوں کے مرکزی بینک دیکھیں تو وہاں خود مختاری ہے، ہم کوئی انوکھا کام نہیں کرنے جارہے۔ 

مزید خبریں :