Time 07 جنوری ، 2022
کاروبار

ٹیکس نادہندگان تک پہنچ چکے، بس سوئچ آن کرنا ہے، وزیر خزانہ

وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نادہندگان تک پہنچ چکے ہیں، بس سوئچ آن کرنا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اب ہم نوٹس نہیں دیں گے، ٹیکس نادہندگان کو بتائیں گے کہ ان کی آمدنی کتنی ہے۔ بہتر  ہوگا ہمارے پہنچنے سے پہلے خود ٹیکس جمع کرادیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ اگر وہ اس منصب پر  رہے تو نہ صرف سب کو انکم ٹیکس بلکہ سیلز ٹیکس بھی دینا پڑےگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سہولت دیں گے لیکن ٹیکس تو دینا ہی پڑے گا، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے ،آپ ٹیکس دیں پھر حکومت کا احتساب کریں۔

چند ہفتوں میں بغیر نوٹس کے ٹیکس نادہندگان کے پاس ایف بی آر پہنچ جائے گا

شوکت ترین نے کہا کہ گڈز  پر سیلز ٹیکس وفاق کا دائرہ اختیار ہے، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کی زندگی کو آسان بنا دیا ہے،ٹیکس کی ادائیگی سے ہی ملک میں پائیدار ترقی ہوسکتی ہے ، ٹیکس کا نظام خود کار بنانے کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ چند ہفتوں میں بغیر نوٹس کے  ٹیکس نادہندگان کے پاس ایف بی آر  پہنچ جائے گا، ٹیکس نا دہندگان کو کسی بھی صورت ہراساں نہیں کیا جائے گا، ٹیکسوں کو سادہ کرنے سے زیادہ ٹیکس ملتا ہے، جب کوئی ٹیکس ادا نہیں کرےگا تو ترقی کیسے کریں گے، بیرون ممالک اگر آپ ٹیکس نہیں دیتے تو آپ کا ووٹ نہیں ہوتا۔

ہمارے پہنچنے سے پہلے غیر رجسٹرڈ افراد ٹیکس دینا شروع کردیں

شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں،اب یہ سسٹم تبدیل ہوگا، ٹیکنالوجی کے ذریعے ہر شخص تک پہنچیں گے، اگر پھر بھی ٹیکس ادا نہیں کرتے تو قانونی کارروائی کریں گے، ہمارے پہنچنے سے پہلے آپ لوگ ٹیکس ادا کریں۔

شوکت ترین نے کہا کہ 22 کروڑ کی آبادی میں صرف 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس نادہندگان تک پہنچ چکے ہیں بس سوئچ آن کرنا ہے ، ہمارے پہنچنے سے پہلے غیر رجسٹرڈ افراد ٹیکس دینا شروع کردیں۔

لوگ ہوٹلوں میں جاکر 30ہزار کا ایک وقت کا کھانا کھالیتے ہیں اور ٹیکس کم دیتے ہیں

وزیرخزانہ نے کہا کہ لوگ بڑے گھروں میں رہتے ہیں، بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں لیکن ٹیکس کم دیتے ہیں، لوگ ہوٹلوں میں جاکر  30ہزار کا ایک وقت کا کھانا کھالیتے ہیں اور ٹیکس کم دیتے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ ریٹیل میں 18 ٹریلین کی فروخت ہے، صرف 3 سے 4 ٹریلین پر ٹیکس ہوتا ہے، منی بجٹ ڈاکیومنٹیشن کے لیے آیا ہے، 2009 میں ٹیکس ریفارمز شروع کیے تھے، اس وقت لوگوں نے ٹیکس ریفارمز نہیں ہونے دیے، اگر میں یہاں رہا تو ٹیکس ریفارمز کروں گا، لوگوں کو روزگار دینا ہے، ادھار لے کر  جاری اور  ترقیاتی اخراجات پورے کرتے ہیں، ہم خرد برد نہیں کرتے، میں تو تنخواہ بھی نہیں لیتا، ہم اس ملک کو ٹھیک کرنے آئے ہیں۔

مزید خبریں :