11 جنوری ، 2022
قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات سامنے آگئے جبکہ 100 سے زائد صفحات پر مشتمل پالیسی کا آدھا حصہ عام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم جمعے کو 50 صفحات پر مشتمل پالیسی کے نکات کا اجرا کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی معاشی، عسکری اورانسانی سکیورٹی کے 3 بنیادی نکات پرمشتمل ہوگی جبکہ اکانومی سکیورٹی کو قومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پالیسی پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی اور نئی حکومت کو پالیسی پر ردوبدل کا اختیار حاصل ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ خطے میں امن، رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک سے تجارت بنیادی نقطہ ہوگا، پالیسی میں ملکی وسائل بڑھانے کی حکمت عملی دی گئی ہے جبکہ ہائبرڈ وار فیئر بھی قومی سلامتی کمیٹی کا حصہ ہو گا۔
ذرائع کے مطابق کشمیر کو پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی میں اہم قرار دیا گیا اور مسئلہ کشمیر کا حل پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی میں بڑھتی آبادی کو ہیومن سکیورٹی کا بڑاچیلنج قراردیاگیا، شہروں کو ہجرت، صحت، پانی، ماحولیات، فوڈ، صنفی امتیازہیومن سکیورٹی کےاہم عنصر ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ایران سے معاملات بڑھانے کا اختیار حکومت کو تجویز کیاگیا، اس کے علاوہ گڈ گورننس، سیاسی استحکام فیڈریشن کی مضبوطی پالیسی کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پالیسی پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر سینیٹ میں احتجاج کیا تھا۔