Time 12 جنوری ، 2022
پاکستان

حکومت منی بجٹ کی منظوری کیلئے متحرک، وزیراعظم خود پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے

قومی اسمبلی میں مِنی بجٹ کی منظوری کیلئے حکومت متحرک ہوگئی، وزیراعظم عمران خان کل پارلیمنٹ ہاؤس آئیں گے اور  قومی اسمبلی اجلاس سے پہلے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

وزیراعظم نے حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو آج رات ہی اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔

اس کے علاوہ پنجاب اور کے پی کے وزرائے اعلٰی نے ارکانِ قومی اسمبلی کو الگ الگ عشائیہ بھی دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  وزیراعلیٰ پنجاب کے عشائیے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد اراکین قومی اسمبلی شریک نہیں ہوئے۔  عشائیے کے موقع پرپارٹی اراکین قومی اسمبلی کی حاضری لگائی گئی، عشائیے میں نہ آنے والے پارٹی ارکان اسمبلی کی فہرست تیار کی گئی، عشائیے میں نہ آنے والوں کی فہرست وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔

اتحادی جماعت ایم کیو ایم گو مگو کا شکار

ادھر وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم مِنی بجٹ پر حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کا اب تک فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔

اس حوالے سے ہونے والے حکومتی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کے معاملے پر ایم کیو ایم گو مگو کا شکار  ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے منی بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور 11 نکاتی تجاویز قومی اسمبلی میں جمع کرادی ہیں اور  وزیر خزانہ کو  بھی تجاویز بھجوا دیں ہیں۔

منی بجٹ میں کیا ہے؟

حکومت نے 30 دسمبر 2021 کو ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان 2021ء بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا اور اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔

اطلاعات کے مطابق مِنی بجٹ میں تقریباً 150 اشیاء پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے جن سے 343 ارب روپے سے زیادہ اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔

گاڑیاں، دوائیں، ڈبل روٹی، ریسٹورنٹ کا کھانا منہگا ہوگا، بیکری آئٹمز، موبائل فون، بچوں کے دودھ، ڈبے والی دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی، مٹھائی اور مسالا جات کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔

اس کے علاوہ درآمدی نیوز پرنٹ، اخبارات، جرائد، کاسمیٹکس، کتابیں، سلائی مشین، امپورٹڈ زندہ جانور اور مرغی پر مزید ٹیکس لگے گا۔

کپاس کے بیج، پولٹری سے متعلق مشینری، اسٹیشنری، سونا، چاندی، کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپ بھی اس منی بجٹ کے بعد مہنگے ہوجائیں گے۔

مِنی بجٹ میں تقریباً 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے، موبائل فونز پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کرکے 7 ارب روپے اضافی حاصل کیے جائیں گے۔

الیکٹرک کاروں پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیا جائے گا۔

تندور پر تیار ہونے والے نان، روٹی اور شیر مال، مقامی طور پر فروخت ہونے والے چاول ، گندم اور آٹے پر بھی کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

موبائل فون کمپنیوں کی سروسز پر ایڈوانس ٹیکس 10 فیصد سے 15 فیصدکرنےکی تجویز ہے۔ ڈیوٹی فری شاپس پر پہلی بار 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

پولٹری کے شعبے سے متعلقہ مشینری پر ٹیکس 7 فیصد سے بڑھاکر 17 فیصد کرنے جبکہ چاندی اور سونے پر ٹیکس کی شرح 1 سے بڑھاکر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

اس کے علاوہ بیکری، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز پر بریڈ کی تیاری پر 17فیصد جی ایس ٹی کی تجویز ہے جب کہ عام تندوروں پر روٹی اور چپاتی پر ٹیکس استثنیٰ برقرار رہے گا۔ 

مزید خبریں :