13 جنوری ، 2022
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2021ء (منی بجٹ) پر ووٹنگ کے دوران صورتحال انتہائی دلچسپ رہی، وزیراعظم عمران خان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو دوبارہ رائے شماری میں حصہ لینے کیلئے ایوان میں آنا پڑا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2021ء کی شق وار منظوری کے دوران جب پہلی مرتبہ اپوزیشن کی جانب سے زبانی رائے شماری کو چیلنج کیا گیا تو اسپیکر نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو باری باری کھڑا کرکے حق اور مخالفت میں رائے لی۔
اس موقع پر حکومت کی عددی اکثریت 168 جبکہ اپوزیشن کے 150 ارکان کی رائے سامنے آئی تاہم دیگر شقوں پر ترامیم کے دوران ایک مرتبہ پھر اپوزیشن نے اسپیکر کی رائے شماری چیلنج کی جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 29 کے تحت ایوان کی رائے کے حوالے سے اسپیکر اپنے اختیارات استعمال کر سکتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اسپیکر نے قاعدہ 29 کے تحت رولنگ دے دی ہے اب اپوزیشن کی طرف سے ووٹنگ کو چیلنج کرنے کا کوئی جواز نہیں، اسپیکر زبانی رائے شماری کرانے کا اختیار رکھتے ہیں۔
اس موقع پر اپوزیشن کی طرف سے سید نوید قمر، سردار ایاز صادق، رانا تنویر حسین جبکہ حکومت کی طرف سے بابر اعوان کے علاوہ وفاقی وزراء اسد عمر، پرویز خٹک نے بھی اس حوالے سے اظہار خیال کیا تاہم اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اگرچہ وہ رولنگ دے چکے ہیں مگر اپوزیشن کے مطالبے پر ایک مرتبہ پھر وہ ارکان کو باری باری کھڑا کرکے ووٹنگ کا موقع دیں گے۔
اسپیکر نے جب دوسری مرتبہ اپوزیشن کی ترامیم پر حق اور مخالفت میں باری باری کھڑا کرکے ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا تو وزیراعظم عمران ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو اپنے اپنے چیمبرز میں سے دوبارہ ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ لینے کیلئے آنا پڑا۔
دوسری مرتبہ ہونے والی رائے شماری میں بھی اپوزیشن کے 146 ووٹوں کے مقابلے میں حکومت کے 163 ووٹ نکلے اس طرح اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔