’آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا‘، پرویز خٹک اور عمران خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس میں وزیر دفاع پرویز  خٹک اور  وزیراعظم کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

قومی اسمبلی میں منی بجٹ کی منظوی سے قبل ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس میں معاملہ مزید بگڑ گیا، پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا ہے، خیبرپختونخوا میں گیس پر پابندی ہے، گیس بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور  پِس بھی ہم رہے ہیں،  اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے۔

میرے کارخارنے نہیں،میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو سخت جواب دیا اور کہا کہ سب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں— فوٹو: فائل
وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو سخت جواب دیا اور کہا کہ سب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں— فوٹو: فائل

ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی اس گفتگو  پر  وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں۔ میں ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں کوئی ذاتی مفاد نہیں، میرے کارخارنے نہیں،میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو سخت جواب دیا اور کہا کہ سب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں،میں بلیک میل نہیں ہوں گا، آپ مجھے بلیک میل نہیں کرسکتے، میں حکومت جائیداد بنانے کیلئے نہیں کر رہا، میں آپ کو روز روز بلا کر ووٹ مانگ رہا ہوں، میں ہر روز آئی ایم ایف سے کہہ رہا ہوں کہ ٹیکس کم کریں، میرے نہ تو کارخانے ہیں نہ میرا کوئی کاروبار نہیں ہے ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر آپ کی یہی بلیک میلنگ رہی تو اپوزیشن کو دعوت دے دیں کہ وہ آ کر حکومت کر لیں۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر نے بیچ میں بولنے کی کوشش کی تو  پرویز خٹک نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ میں وزیر اعظم سے بات کررہا ہوں۔

ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی بات سن پر وزیراعظم نے ناراضی کا اظہار کیا  اور اجلاس سے اٹھ کر جانے لگے تاہم سینیئر ارکان قومی اسمبلی نے انہیں روک لیا البتہ پرویز خٹک اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔

پرویز خٹک نے حماد اظہر اور  وزیر خزانہ شوکت ترین پر بھی سخت تنقید کی۔

ذرائع کے مطابق اس دوران اجلاس کا ماحول کافی کشیدہ رہا اور اجلاس کے مقاصد بھی حاصل نہ ہو سکے کیوں کہ وزیراعظم باضابطہ طور پر ارکان قومی اسمبلی سے منی بجٹ کے معاملے پر بات نہ کرسکے۔

رکن اسمبلی نور عالم کے بھی وزیراعظم سے سوالات

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں رکن اسمبلی نور عالم نے بھی سوالات کیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے پوچھا کہ کیا اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے سلامتی ادارے تو  متاثر نہیں ہوں گے؟ کیا ہم سلامتی اداروں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف کودیں گے؟

اس پر وزیراعظم نے کہا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا،  سلامتی اداروں کا تحفظ ہر صورت یقینی اور  پہلی ترجیح ہے۔

پھر نورعالم خان نے پوچھا کہ کیا منی بجٹ سے ہمیں گیس، پانی، بجلی ملے گی؟

ذرائع کے مطابق  وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کے دوران دیگر ارکان اسمبلی کے سوالات کے بھی جواب دیے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں مِنی بجٹ کی منظوری کیلئے حکومت متحرک ہوگئی ہے اور آج  وزیراعظم عمران خان خود پارلیمنٹ ہاؤس آئے تھے اور قومی اسمبلی اجلاس سے پہلے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس دوران تلخ کلامی ہوئی۔

وزیراعظم نے حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو گزشتہ روز ہدایت کی تھی کہ وہ رات کو ہی اسلام آباد پہنچ جائیں۔

وزرائے اعلیٰ کے عشائیے

اس کے علاوہ پنجاب اور کے پی کے وزرائے اعلٰی نے بھی گزشتہ شب ارکانِ قومی اسمبلی کو الگ الگ عشائیہ دیا تاہم ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے عشائیے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد اراکین قومی اسمبلی شریک نہیں ہوئے۔ عشائیے کے موقع پرپارٹی اراکین قومی اسمبلی کی حاضری لگائی گئی، عشائیے میں نہ آنے والے پارٹی ارکان اسمبلی کی فہرست تیار کی گئی، عشائیے میں نہ آنے والوں کی فہرست وزیراعظم کو بھجوا دی گئی۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کی جانب سے بھی گزشتہ شب ارکان قومی اسمبلی کو علیحدہ عشائیہ دیا گیا اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عشائیے میں بھی پانچ سے چھ ارکان قومی اسمبلی شریک نہیں ہوئے جن میں پرویز خٹک بھی شامل تھے۔

قومی اسمبلی میں منی بجٹ منظور

وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم بھی مِنی بجٹ پر حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے گومگو کا شکار تھی تاہم آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے حکومت کی حمایت کی۔

قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔

مزید خبریں :