پاکستان
Time 15 جنوری ، 2022

پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کیس: اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کی دستاویزات میں انکشافات

پی ایس ایل 7 اور 8 کے نشریاتی حقوق کی خریداری سے متعلق اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کی پیش کردہ دستاویزات میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں حکم امتناع کے خلاف جیو نیوز کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں  جیو کے وکیل نے استدعا کی کہ حکمِ امتناع کو ختم کیا جائے ، وہ صرف کیس کے میرٹ پر بات کررہے ہیں۔

 عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ اے آر وائی کی ہتک کررہے ہیں؟ جیو کے وکیل محمود علی نے جواب دیا کہ ہم صرف سچ رپورٹ کررہے ہیں  اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ سچ رپورٹ کررہے ہیں تو پھر حکمِ امتناع سے آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہو نا چاہیے۔

عدالت نے اے آر وائی کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے؟ چینل کیس کے میرٹ پر بات کرے تو اسے کیسےروک سکتے ہیں؟ نجی چینل کو سرکاری ٹی وی کی طرح روکنے اور آرٹیکل 19 تک محدود کرنے کی کوشش نہ کریں، جو جیو کا نقطہ نظر ہے وہ لاکھوں اور لوگوں کا بھی ہوسکتا ہے، جیو براہ راست فریق ہے اس لیے حقائق کو جاننے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔

دورانِ سماعت پی ایس ایل 7 اور 8 کے نشریاتی حقوق کی خریداری کے لیے بنائے گئے اے آر وائی اور سرکاری ٹی وی کے کنسورشیم کی تشکیل کو عدالت میں چیلنج کرنے والی اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کی پیش کردہ دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ پاکستان سپر لیگ 7 اور 8 کے نشریاتی حقوق کے حصول کے لیے سرکاری ٹی وی نے اسپورٹس مینجمنٹ فرم کو یقین دلایا تھا کہ شراکت داری کے لیے شفاف عمل اختیار کیا جائے گا  مگر کچھ روز بعد میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ سرکاری چینل نے اے آر وائی نیٹ ورک کو اپنا شراکت دار بنالیا ۔

اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کے مطابق شواہد ثابت کرتے ہیں کہ اے آر وائی اور سرکاری ٹی وی کی شراکت کے لیے سرکاری ٹی وی کے ڈائریکٹر اسپورٹس نعمان نیاز دسمبر کے وسط تک مختلف کمپنیوں سے بات کرتے رہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اے آر وائی اور سرکاری ٹی وی کا کنسورشیم اگست میں جاری کردہ اشتہار کی بنیاد پر نہیں بنا۔

واضح رہےکہ  اے آر وائی نے سرکاری ٹی وی سے کنسورشیم کے کیس کی رپورٹنگ رکوانے کا حکمِ امتناع لیا ہے۔

مزید خبریں :