18 جنوری ، 2022
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضاربانی کا کہنا ہےکہ ہم فوج کے نہیں، سویلین اداروں کی ملٹرائزیشن کے خلاف ہیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان وفاق ہے، یہاں پارلیمانی طرز حکومت قائم ہے لیکن بدقسمتی سے قومی سکیورٹی پالیسی پر پارلیمان یا صوبوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ریاست کو حق نہیں دے سکتےکہ آئندہ کی پالیسی غیر منتخب لوگ ایگزیکٹو کے ساتھ بیٹھ کر مرتب کریں، نیشنل سکیورٹی پالیسی کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم فوج کے نہیں، سویلین اداروں کی ملٹرائزیشن کے خلاف ہیں، 15 عہدے بتائے ہیں جن پر مسلح افواج کے اہلکار تعینات ہیں،کیا وزیر اس بات کو مانتے ہیں یا انکار کرتےہیں۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے جواب دیتے ہوئےکہا بےنظیر بھٹو کو وزارت داخلہ چلانے کے لیے جنرل (ر) نصیراللہ بابر کو لگانا پڑا، وہ کراچی میں امن لائے، مری میں کیا آپ کو فوج کی ضرورت نہیں پڑی، ارشد ملک پی آئی اے میں اصلاحات کرکے دے رہے ہیں، میں 1500 ادارے گنوا سکتاہوں جہاں سویلین تعینات ہیں۔
قائد ایوان شہزاد وسیم نےکہا کہ فوج پاکستان کی ہے، وہ باہر سے نہیں آئے،کبھی آپ کا محبت کا،کبھی نفرت کا موسم شروع ہو جاتا ہے، جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہاتھ ہونے والا ہے ، ان کے اپنے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے۔