19 جنوری ، 2022
سانحہ مری کی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کردی ہے۔
سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق تمام متعلقہ محکمو ں کی غفلت ثابت ہوئی ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ افسران واٹس ایپ پر چلتے رہے اور صورتحال کو سمجھ ہی نہ سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افسران نے صورتحال کوسنجیدہ لیا نہ کسی پلان پرعمل کیا جبکہ کئی افسران نے واٹس ایپ میسج بھی تاخیر سے دیکھے۔
رپورٹ میں کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر سب کو غفلت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سی پی او، سی ٹی او بھی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہے جبکہ محکمہ جنگلات اور ریسکیو 1122 کا مقامی آفس بھی ڈلیور نہ کرسکا اور ہائی وے محکمہ بھی ذمےداری ادا کرنے میں ناکام رہا۔
خیال رہے کہ مری سانحے کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سی پی او راولپنڈی، سی ٹی او راولپنڈی، ڈی ایس پی ٹریفک اور اے ایس پی مری کو عہدے سے ہٹاکرانضباطی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھاکہ کمشنر راولپنڈی کو عہدے سے ہٹاکر معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ تمام افسران کو معطل کرکے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر مری کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا جبکہ ڈویژنل فاریسٹ آفیسر مری ، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر مری، انچارج مری ریسکیو1122 اور ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے پنجاب کو معطل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 7 اور 8 جنوری کی رات کو مری میں برفانی طوفان اور رش کے باعث 23 افراد اپنی گاڑیوں میں انتقال کرگئے تھے، انتقال کرجانے والوں میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل تھے۔
واقعےکے بعد پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔