Time 20 جنوری ، 2022
پاکستان

ناقص پلاننگ اور تاخیر سےکیےگئے فیصلے سانحہ مری کی اہم وجہ ہیں، تحقیقاتی رپورٹ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ناقص پلاننگ اور تاخیر سے کیے گئے فیصلے سانحہ مری کی اہم وجہ ہیں۔

جیو نیوز نے سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ حاصل کرلی ہے، تحقیقاتی رپورٹ 27 صفحات پر مشتمل ہے۔

رپورٹ کے مطابق مری میں 7 جنوری کو 32 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں اور  22 ہزار کے قریب باہر نکلیں، چار دنوں میں 10 ہزار گاڑیاں مری کے اندر پھنس گئیں ،گلیات کا راستہ بند کرنے میں 5 گھنٹےکی تاخیر ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ناقص پلاننگ، دیر سے فیصلے سانحہ مری کی اہم وجہ ہیں ، برف اور درخت ہٹانےکے لیے مشینری کا موقع پر نہ ہو نا بھی سانحہ کی وجہ بنی، مری بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف بھی برف باری سے آگاہ نہ تھا، ٹریفک پولیس کے پاس ضروری چیزیں بھی نہیں تھیں، ٹریفک پولیس برف سے بچنےکے لیے محفوظ جگہ تلاش کرنے میں مصروف  رہی۔

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق  ریسیکیو اسٹاف بھی بروقت کرین کا بندوبست نہ کرسکا، سرکاری افسران کاغذی کارروائیوں میں مصروف رہے، سانحہ سے قبل مری میں دو بار برف باری ہوئی، پہلے ایک بار ٹریفک جام ہوا لیکن انتظامیہ کو ہوش نہ آیا،  جمعہ کی صبح 11 بجے سے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے اور  جمعہ کے بعد خوفناک ٹریفک جام نظر آیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مری میں ٹریفک اژدہام کے باوجود مزید گاڑیوں کی انٹری نہ روکی گئی، جمعہ کی شام 5 بجے مری میں گاڑیوں کی انٹری روکنےکا کہا گیا، ڈپٹی کمشنر اور اعلی افسران دن کے بجائے رات 10 بجے پہنچے، مری میں ریسکیو کا عملہ منظم مدد نہ کرسکا اور نہ ان کا رِسپانس فوری تھا، برف ہٹانے والی مشینری جمعہ کی شام نکلی لیکن ٹریفک میں پھنس گئی،ٹریفک پلان کاغذوں میں بہترین تھا لیکن عملی طور پر کچھ نہ تھا۔

 کمیٹی کے مطابق ڈی سی  اور سی پی او نے 7 جنوری سے پہلے کوئی وارننگ جاری نہیں کی، پولیس، خاص طور پر ٹریفک پولیس کی کارکردگی خراب رہی اور ڈی سی، سی پی او سانحہ سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کرنے میں ناکام رہے۔

واضح رہےکہ 7 اور 8 جنوری کی رات کو مری میں برفانی طوفان اور رش کے باعث 23 افراد اپنی گاڑیوں میں انتقال کرگئے تھے، انتقال کرجانے والوں میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل تھے۔

واقعےکے بعد پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کردی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر سی پی او راولپنڈی اور اسسٹنٹ کمشنر مری سسمیت کئی افسران معطل کردیے ہیں۔

مزید خبریں :