19 جنوری ، 2022
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے مری میں ہنگامی صورتحال کی منصوبہ بندی سے متعلق تمام ریکارڈ اگلی پیشی پرجمع کرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں مری سانحہ پر دائر 3 درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ کیا برف باری کا الرٹ تھا؟ کیا آپ نے تحقیقاتی رپورٹ دیکھی؟ مسئلہ کب شروع ہوا؟
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے بتایا کہ میں نے رپورٹ دیکھی 7 اور 8 جنوری کی درمیانی شب برفانی طوفان آیا، 5 تاریخ کو محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا، مکینیکل ڈویژن، محکمہ سی این ای اور محکمہ شاہرات نے پلاننگ میٹنگ نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ برف ہٹانے والی 29 مشینوں میں سے 16 مشینیں آپریشنل تھیں اور برف ہٹانے والی مشینوں کے 10 آپریٹر موجود نہیں تھے تجویز دی کہ مشینوں کے32 آپریٹر ہونے چاہئیں، جو شفٹس میں کام کریں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ سب کچھ 22 افراد کے مرنے کے بعد معلوم ہوا؟ سردیوں میں مری کیلئے کوئی ایس او پی ہے؟ جو چیز آپ کے علم میں نہیں وہ چیز اگلی پیشی پر لکھ کر فراہم کریں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مری کو راجا بازار بنادیا گیا ہے، بیڑا غرق کردیا ہے، کیا وجہ ہے 3 سال میں 7 اے سی مری تبدیل ہوئے، کیا وہاں کوئی سیاسی طاقتور ہے؟
عدالت نے حکم دیا کہ برف صاف کرنی والی مشینیں کہاں کہاں تھیں؟ ہنگامی صورتحال کا کیا پلان تھا؟ مشینوں کیلئے کتنا ڈیزل میسر تھا اور نمک پھینکنے کا کیا کام کیا گیا؟ مری میں تعمیرات کیلئے کیا ایس او پیز ہیں؟ برف صاف کرنے والی مشینوں اور آپریٹرزکا مکمل ریکارڈ اگلی پیشی پرجمع کرائیں۔
عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ مری میں ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے کتنی اسنو موٹرسائیکل ہیں؟ اس پر سی ٹی او راولپنڈی نے بتایا کہ ہمارے پاس مری میں 4 اسنو بائیکس ہیں۔
عدالت نے اگلی پیشی پر مری میں موجود اسنو بائیکس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔