22 جنوری ، 2022
وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمدکا کہنا ہےکہ دہشت گردی کی ایک وجہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کا راستہ روکنے والی قوتیں ہیں،کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے افغان طالبان بات کر رہے تھے لیکن ان کی شرائط سخت تھیں اس لیے بات آگے نہیں بڑھی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشیدکا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی نے خودجنگ بندی کی شرائط توڑیں، ان سے افغان طالبان بات چیت کر رہے تھے لیکن ٹی ٹی پی کی شرائط سخت تھیں اس لیے بات آگے نہیں بڑھی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ایک وجہ سی پیک کا راستہ روکنے والی قوتیں ہیں،لاہور واقعے پر ایک شخص کے پیچھے ہیں، اس وقت کچھ کہوں گا تو شام کو بھارتی میڈیا شور مچائےگا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے مسلح افواج کو اور آئی جیزکو الرٹ رہنےکی وارننگ دی ہے، داعش سے بات نہیں ہوئی، بی این اے چھوٹا سا گروپ ہے، چھوٹے موٹے گروپ پاکستان میں دہشت گردی کی فضا بنانا چاہتے ہیں۔
ملکی سیاست کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت اپوزیشن کی جڑوں میں بیٹھ گئی ہے،عمران خان کی خوش نصیبی ہےکہ تھکی ہوئی اپوزیشن ملی، اللہ کو منظور ہوا تو عمران خان پانچ سال پورے کریں گے، جو لوگ کہہ رہے ہیں ہم جا رہے ہیں ان کی عقل ساتھ چھوڑ گئی ہے، نہ ہم جا رہے ہیں نہ آپ آرہے ہیں،صدارتی نظام اور ایمرجنسی کا شور ہے، ابھی تک یہ تجویز کابینہ میں نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو اوآئی سی کے لیڈرزپاکستان آرہے ہیں، 21 اور 22 مارچ سے اسلام آباد کی بعض سڑکیں بند ہوجائیں گی، 23 مارچ کی پریڈ میں او آئی سی کے لیڈرزبھی شریک ہوں گے، اپوزیشن اپنی ریلی 23 مارچ سے 4 دن پہلے یا 4 دن بعدکرلے۔