25 جنوری ، 2022
پاکستان سپر لیگ ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ان کے لیے ذاتی اہداف سے زیادہ اہم ٹیم کی جیت ہے۔
جیو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں سرفراز احمد نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم ٹرافی جیتے۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں کم بیک اور جگہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کھلاڑی ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں پرفارم کرے اس لیے پی ایس ایل ان کے لیے اہم ہے اور وہ اس ٹورنامنٹ میں اچھی سے اچھی کارکردگی دکھاکر کوئٹہ کو جتوانے کی پوری کوشش کریں گے، گلیڈی ایٹرز کی ٹیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ارادہ لیے ہی میدان میں اترے گی۔
ٹیم کی تشکیل پر بات کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ اس بار گلیڈی ایٹرز کی ٹیم بہت بیلنسڈ ہے، ڈرافٹ میں اچھے پلیئرز آئے ہیں ،ٹریڈنگ بھی کافی اچھی ہوئی ہے، اسکواڈ میں شاہد آفریدی ہیں، سہیل تنویر ہیں، جیسن روئے بھی، جیمز وینس بھی ، یوں گلیڈ ایٹرز میں تجربہ کار اور نوجوان پلیئرز کا اچھا کامبی نیشن ہے، کوشش کریں گے کہ پلیئرز کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں اور ٹورنامنٹ جیتیں۔
سرفراز احمد نے کہا کہ شاہد آفریدی کا ہونا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے کافی فائدہ مند ہوگا، ان کی بہت خدمات ہیں، کوشش ہوگی کہ شاہد آفریدی کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔
گلیڈی ایٹرز کے کپتان نے خواہش ظاہر کی کہ شاہد آفریدی اپنے آخری پی ایس ایل کو اچھے نوٹ پر مکمل کریں اور جاتے جاتے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جتواتے جائیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گلیڈی ایٹرز کے سارے کھلاڑی میچ ونر ہیں، کسی ایک کو ٹرمپ کارڈ نہیں کہہ سکتے ، سب فارم میں ہیں اہم بات ہے کہ ہم جلدی کامبینیشن بن جائے ،کوشش ہوگی کہ بہترین کامبینیشن کے ساتھ گراونڈ پر جائیں۔
ٹیم پلیئرز کے اسٹیٹس بتاتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ جیمز فوکنر پاکستان پہنچ چکے ہیں، بین ڈکٹ بھی کورونا سے صحتیاب ہو گئے ہیں اور جلد ٹیم جوائن کرلیں گے، بین لاورنس بھی آرہے ہیں، امید ہے لیوک ووڈ اور ہیٹمائر جلدی ٹیم کو جوائن کرلیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹیم کے مینٹور ویو رچرڈز بھی جلد پاکستان پہنچ جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ویو رچڑز کی موجودگی ٹیم کے لیے کافی اہم ہوتی ہے، خاص طور پر ان مواقعوں پر جب ٹیم گری ہوئی ہوتی ہے ایسے میں ان کی باتیں مورال بلند کرتی ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ایس ایل 7 میں ان کے ذاتی اہداف کیا ہیں تو سرفراز احمد نے کہا کہ ذاتی ٹارگٹ سے زیادہ اہم ٹیم کے مقاصد کا حصول ہے، کوشش کریں گے کہ ٹیم جیتے اور اس کے لیے وہ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کسی کو کم بیک کرنا ہے یا ٹیم میں جگہ بنانی ہے تو اس کے لیے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس بہت اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میرے لیے بھی پی ایس ایل اہم ہے ،کوشش کروں گا کہ یہاں بہتر سے بہتر پرفارمنس دوں۔‘‘
سرفراز نے کہا کہ کم بیک کا انحصار قسمت پر ہے کہ موقع ملتا ہے ، کہیں نہ کہیں موقع مل جاتا ہے، وہ بھی اس چانس کا ہی انتظار کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’’میرے ہاتھ میں یہی ہے کہ اپنی بہتر سے بہتر پرفارمنس دوں، جو کرکٹ مل رہی ہے اس میں پرفارم کروں ، باقی قسمت پر منحصر ہے کہ موقع ملتا ہے کہ نہیں۔‘‘
سرفراز احمد 2017 کی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے، 2016 سے 2019 تک مستقل پاکستان ٹیم کی قیادت کرنے والے وکٹ کیپر بیٹر ڈیڑھ سال بینچ پر رہے اور اب شائد بینچ بھی ان سے چھین گئی۔
تاہم سرفراز کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ عاجزی سے ہی رہے ہیں اس لیے انہیں ٹیم سے باہر رہ کر بھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی، وہ جب کپتان تھے تب بھی ایسےہی تھے اور جب باہر ہیں تو بھی ایسے ہی ہیں کیوں کہ کرکٹ میں اتار چڑھاؤہوتے ہیں، انسان کو عاجز رہنا چاہیے جو عزت ملی اس پر وہ اللہ تعالی کے شکرگزار ہیں۔
بطور کپتان فیلڈ میں غصہ کا اظہار کرنے پر ہونے والی تنقید پر سرفراز نے کہا کہ میچ میں اکثر ایسے موقع ہوتے ہیں کہ مقابلہ ہاتھ سے نکل رہا ہو تو غصہ آتا ہے لیکن یہ نئی چیز نہیں ان کا ہمیشہ یہی انداز رہا لوگوں کو اب محسوس ہورہا لیکن ساتھی پلیئرز کو معلوم ہےیہ گراؤنڈ تک ہی ہوتا ہے اور باہر جاکر سب نارمل ہوجاتا ہے۔
سرفراز احمد نے آئی سی سی ایورڈز جیتنے والے چاروں پلیئرز مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پورا سال بہترین کرکٹ کھیلی ، سرفراز نے فاطمہ ثنا کو ایمرجنگ ویمن کرکٹر کا ایوارڈ جیتنے پر خاص مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان میں خواتین کی کرکٹ بہت محدود ہے، فاطمہ کی کامیابی خواتین کے لیے بہت اہم اور خوش آئند بات ہے ۔
سابق قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے پورے سال میں بہت زبردست کرکٹ کھیلی، امید ہے ٹیم اس سلسلے کو جاری رکھے ، آگے ورلڈ کپ آرہا ہے ، دیگر اہم سیریز بھی ہیں امید ہے ٹیم اس سلسلے کو جاری رکھے گی ۔
آسٹریلیا سے سیریز پرسرفراز کا کہنا تھا کہ کینگروز اچھی کرکٹ کھیل کر آرہے مگر وہ اپنی ہوم کنڈیشنز پر کھیل کر آئیں گے، یہاں پاکستان ٹیم کو ہوم ایڈوانٹیج بھی ہوگا، ٹیم کو پتہ ہے کہ کیسی کرکٹ کھیلنی ہے اور کیسی وکٹیں بنانی ہیں، پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف بھی ہوم پر اچھی کرکٹ کھیلی، امید ہے آسٹریلیاکے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔