Time 01 فروری ، 2022
کھیل

پاکستان کرکٹ کھیلنے کیلئے ایک بہترین جگہ ہے ، انگلش کرکٹر ڈیوڈ ولی

جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں31 سالہ بولنگ آل راؤنڈر نے کہا کہ وہ پاکستان آنے سے قبل کچھ گھبراہٹ کا شکار ضرور تھے مگر یہاں آکر سب کچھ ٹھیک محسوس ہورہا ہے —فوٹو: جیونیوز
جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں31 سالہ بولنگ آل راؤنڈر نے کہا کہ وہ پاکستان آنے سے قبل کچھ گھبراہٹ کا شکار ضرور تھے مگر یہاں آکر سب کچھ ٹھیک محسوس ہورہا ہے —فوٹو: جیونیوز

پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل ) کی ٹیم ملتان سلطانز میں شامل انگلینڈ کے کرکٹر ڈیوڈ ولی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے کیلئے ایک بہترین جگہ ہے اگر حالات یونہی بہتر رہے تو یہاں اور بڑے ایونٹس دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں31 سالہ بولنگ آل راؤنڈر نے کہا کہ وہ پاکستان آنے سے قبل کچھ گھبراہٹ کا شکار ضرور تھے مگر یہاں آکر سب کچھ ٹھیک محسوس ہورہا ہے اور یہاں تمام معاملات کافی عمدہ معیار کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے کرکٹرز معین علی اور عادل رشید نے ہمیشہ پاکستان کے بارے میں اچھی رائے دی۔

ڈیوڈ ولی پی ایس ایل سیون کیلئے پاکستان میں موجود 24 انگلش کرکٹرز میں سے ایک ہیں، جب ان سے تین ماہ قبل منسوخ ہونے والے انگلینڈ کے دورہ پاکستان پر رائے پوچھی گئی تو انہوں نے محتاط انداز میں کہا کہ اکثر کھلاڑی بورڈ اور دیگر ماہرین کی رائے کے پابند ہوتے ہیں، پی ایس ایل کیلئے ماہرین نے کہا تھا کہ سفر کیا جاسکتا ہے تو ہم یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے گھبراہٹ ضرور تھی مگر یہاں آکر وہ بہتر محسوس کررہے ہیں، سب کچھ ویسا ہی مہیا کیا گیا ہے جیسا وعدہ کیا گیا تھا، سکیورٹی بہت زبردست ہے، کرکٹ کا ماحول بہت عمدہ ہے، ہمارا یہاں بہترین خیال رکھا جارہا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہاں کرکٹ کیلئے بے پناہ جنون ہے اور اگر حالات یونہی رہے ، کووڈ اور دیگر حفاظتی معاملات بہتر رہے تو یہاں اور بھی عمدہ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

ایک سوال پر ڈیوڈ ولی نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ کووڈ ببل کی وجہ سے وہ ہوٹل کے کمرے میں چار دیواریں دیکھنے کی حد تک ہی ہیں اور انہیں پاکستان زیادہ دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔

یارکشائر کی نمائندگی کرنےو الے انگلش کرکٹر  بنگلا دیش پریمیئر لیگ، انڈین پریمیئر لیگ، بگ بیش لیگ اور دیگر ٹاپ لیگز کا حصہ رہے چکے ہیں، اس بار وہ ملتان سلطانز کی جرسی پہنے پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کے دوران ایکشن میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے کا تجربہ اب تک بہت اچھا ہے، یہاں کرکٹ بہت اعلی معیار کی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں فاسٹ بولرز کا خزانہ ہے، ٹیلنٹ اس قدر ہے کہ کچھ تو ابھی آکر اپنے جوہر دکھانے کیلئے بینچ پر بیٹھے ہیں۔

ایک سوال پر ڈیوڈ ولی نے کہا کہ ملتان سلطانز میں ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے اور وہ کرکٹ کو انجوائے کررہے ہیں، ڈیوڈ ولی نے ساتھی کرکٹر شاہنواز داہانی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ داہانی کی موجودگی سے ٹیم کے ڈریسنگ روم میں جان پڑ جاتی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ایس ایل میں ان کے ذاتی اہداف کیا ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ خود کو ایک ٹیم پلیئر سمجھتے ہیں اور ذاتی اہداف سے زیادہ ٹیم کی جیت کو ضروری سمجھتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہیں اور اس ٹرافی کی جیت میں وہ اپنا کردار ادا کریں۔

سابق کرکٹر پیٹر ولی کے بیٹے ڈیوڈ ولی نے کہا کہ جب وہ ایج گروپ کرکٹ کھیل رہے تھے تو اکثر لوگ یہ کہتے تھے کہ وہ وہاں صرف اپنے والد کی وجہ سے ہے، یہ کافی چیلنجنگ لمحہ تھا اور پھر جب پروفیشنل کرکٹ کھیلی تو اکثر لوگ پیٹر ولی کے بیٹے کے طور پر پکارتے تھے، والد کو یہ بات بالکل پسند نہیں تھی کیوں کہ ان کی خواہش تھی کہ میرا اپنا نام ہوتا، اب آہستہ آہستہ کرکٹ کھیل کر یہ چیزیں پیچھے رہ گئی ہیں۔ 

ڈیوڈ ولی نے کہا کہ ایک کرکٹر کا بیٹا ہونا جہاں چیلنج ہے وہیں ایک نعمت بھی ہے کیوں کہ کرکٹ کا ہر مشورہ گھر سے ہی ملنا شروع ہوتا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 4 سال مسلسل ٹیم کا حصہ رہنے کے بعد ورلڈ کپ 2019 کے اسکواڈ سے ڈراپ ہوجانا مایوس کن تھا مگر وہ اس بات پر خوش تھے کہ ان کے ساتھیوں نے ورلڈ کپ جیتا۔ 

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل یہ باتیں ہورہی تھیں کہ جوفرا آرچر کی جگہ بنانے کیلئے کسی ایک کو ڈراپ کیا جاسکتا ہے اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں ہی ڈراپ ہونے والا پلیئر ہوجاؤں گا، مجھ پر کافی پریشر تھا جس کی وجہ سے فیلڈ پر پرفارم نہیں ہورہا تھا ۔ 

ڈیوڈ علی نے کہا کہ وہ ایسا ہرگز نہیں سمجھتے کہ ورلڈ کپ اسکواڈ سے ڈراپ کرکے ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت اپنی کرکٹ انجوائے کر رہے ہیں اور اس بات کا پریشر بالکل بھی نہیں لے رہے کہ انہیں ٹیم میں سلیکشن کا انتظار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ ان کی خواہش ضرور ہے کہ وہ انگلینڈ کی مزید نمائندگی کریں، ورلڈ کپ کھیلیں اور ٹرافی بھی جیتیں لیکن فی الحال کسی چیز کا پریشر نہیں لے رہے، کرکٹ انجوائے کررہے ہیں کیوں کہ اگر وہ انجوائے کریں گے تب ہی ان سے پرفارمنس ہوگی۔

مزید خبریں :