پاکستان نے گزشتہ سال تاریخی کرکٹ کھیلی: شاہین شاہ آفریدی

پاکستان ٹیم کا ہر رکن ذہن میں صرف یہ سوچ لے کر میدان میں اترتا ہے کہ ٹیم کو نمبر ون بنانا ہے: جیونیوز کو خصوصی انٹرویو/ فوٹو جیونیوز
پاکستان ٹیم کا ہر رکن ذہن میں صرف یہ سوچ لے کر میدان میں اترتا ہے کہ ٹیم کو نمبر ون بنانا ہے: جیونیوز کو خصوصی انٹرویو/ فوٹو جیونیوز

آئی سی سی کی جانب سے سال 2021 کے بہترین کرکٹر کا ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستانی فاسٹ بولر اور لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم نے گزشتہ برس بہت زبردست کرکٹ کھیلی، ہر پلیئر نے شاندار پرفارم کیا، امید ہے قومی ٹیم اس سال بھی ایسی ہی کارکردگی کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مزید فتوحات حاصل کرے گی۔

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں شاہین آفریدی نے کہا پاکستان ٹیم کا ہر رکن ذہن میں صرف یہ سوچ لے کر میدان میں اترتا ہے کہ ٹیم کو نمبر ون بنانا ہے، ٹیم میں یہ مائنڈ سیٹ راتوں رات نہیں بنا، 2020 کے وسط سے محنت ہورہی جس کے اثرات 2021 میں نظر آنا شروع ہوئے۔

شاہین شاہ آفریدی کو سال میں شاندار کارکردگی کی بنیاد پر آئی سی سی کے کرکٹر آف دی ایئر کی سر گیری سوبرز ٹرافی دی گئی تھی، انہیں پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن سے قبل لاہور قلندرز کا کپتان بھی مقرر کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پی ایس ایل میں کپتانی انجوائے کررہے ہیں، لاہور قلندرز نے ابتدائی دونوں میچز بہت اچھا کھیلے، گوکہ پہلے میچ میں رزلٹ اچھا نہیں آیا مگر کرکٹ دونوں میچز میں کافی کاچھی کھیلی، ابتدائی دو میچز میں جو غلطیاں ہوئی ہیں اس سے سبق سیکھ کر آئندہ آنے والے میچز میں مزید بہترکرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

شاہین شاہ آفریدی نے لاہور قلندرز کے اوپننگ بیٹر فخر زمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فخر نے ہمیشہ قلندرز کے لیے رنز کیے ہیں اور ان کے کھیل میں ہر روز بہتری آرہی ہے جس کا کریڈٹ فخر کو جاتا ہے، ہمیں ٹاپ آرڈر میں ایک پلیئر ایسا درکار تھا جو جارح مزاجی سے اٹیک کرے اور فخر زمان یہ کردار بخوبی نبھا رہے ہیں جب کہ ان کے ساتھ عبداللہ شفیق اور کامران غلام بھی اپنے رول بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

ایک سوال پر شاہین آفریدی نے کہا کہ وہ کسی بیٹر کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ بیٹنگ کیسے کرنی ہے، یا اسپنر کو گیند بریک کرنے کے بارے میں نہیں بتاسکتے ، بطور کپتان ان کی کوشش ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں ، پلیئرز کو یہ ہی کہا ہے کہ فیلڈ میں اپنا 100 فیصد دیں اور  چیمپئنز کی طرح کھیلیں۔

پاکستان ٹیم کی گزشتہ برس کارکردگی پر بات کرتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ پاکستان نے اس برس جیسا کھیلا، شاید ہی تاریخ میں کسی کیلنڈر  ایئر میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی ایسی رہی ہو گی، ابتدا میں ٹیم پر تنقید ہوئی تھی مگر اس کے بعد ٹیم نے ہرفارمیٹ میں زبردست کھیل پیش کیا، کوشش کریں گے کہ آئندہ آنے والے میچوں میں بھی اس سلسلے کو جاری رکھیں۔

شاہین شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ حریف ٹیم بڑی ہے یا چھوٹی، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی میدان میں اتریں فخر کے ساتھ اتریں اور اپنا 100 فیصد دیں تاکہ بعد میں دل میں یہ احساس نہ ہوکہ کچھ کمی رہ گئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ 2021 میں ان کی کون سی کارکردگی یادگار رہی تو انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں 18 وکٹیں لینا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا کیخلاف میچ میں کارکردگی ان کی یارگار پرفارمنسز تھیں۔

ایک سوال پر قومی ٹیم کے فاسٹ بولر نے کہا کہ انڈیا کیخلاف میچ بہت بڑا میچ تھا اور ٹیم کے اکثر پلیئرز پہلی مرتبہ انڈیا کیخلاف ورلڈکپ میچ کھیل رہے تھے، سب سے اہم بات یہ تھی کہ ہر پلیئر کو ایک دوسرے پر اعتماد تھا، ٹیم جو پلان لے کر میدان میں اتری تھی اس پر عمل کیا اور کامیابی ملی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں جو جوش نظر آرہا ہے وہ اچانک نہیں آیا ، 2020 میں انگلینڈ کے دورے سے جو سفر شروع کیا تھا تو یہ سوچا تھا نمبر ون بننا ہے، اس ہی مائنڈ سیٹ کے ساتھ ہر پلیئر میدان میں اترتا ہے کہ نمبر ون بننا ٹارگٹ ہے، مائنڈ سیٹ کی یہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ جیسے بابر اعظم اس ٹیم کو لیڈ کررہے ہیں دیگر کھلاڑی بھی کپتان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ آسٹریلیا کی ٹیم طویل عرصے بعد پاکستان کا دورہ کررہی ہے، کافی اہم سیریز ہے، ہوم کراؤڈ کے سامنے یہ سیریز کھیل کر مزہ آئے گا، ذہن بنایا ہوا ہے کہ آسٹریلین ٹیم کے خلاف کیسی کرکٹ کھیلنی ہے، ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اس سیریز میں 100 فیصد پرفارمنس دیں ، ٹیم نہ صرف آسٹریلیا کی سیریز بلکہ سال 2022 کے مصروف شیڈول کی ہر سیریز اور ہر ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے  پرعزم ہے۔

آئی سی سی ایوارڈ ملنے پر شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی شاندار رہی، بابر اعظم کو ون ڈے اور محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کا ایوارڈ ملنے پر خوشی ہے، گیری سوبرز ٹرافی اگر رضوان کو بھی ملتی تو وہ خوش ہوتے کہ کسی پاکستانی کرکٹر کو یہ ٹرافی ملی۔

مزید خبریں :